چهارشنبه 30/آوریل/2025

فلسطین کے عظیم مجاھد رمضان شلح کی حیات وخدمات پرایک نظر

پیر 8-جون-2020

اسلامی جہاد کے عظیم رہ نما اور فلسطین کے ایک بہادر مرد مجاھد رمضان عبداللہ شلح آخر کار راہی ملک سدھار گئے۔ طویل علالت کے بعد انتقال کرنے والے اسلامی جہاد کے عظیم مجاھد رمضان شلح نےپوری زندگی جہاد فی سبیل اللہ، اپنے وطن اور قضیہ فلسطین کی خدمت میں گذارہی۔

ڈاکٹر رمضان عبداللہ شلح اسلامی جہاد کے سابق سیکرٹری جنرل تھے۔ وہ ہفتے کی شام بیروت کے ایک اسپتال میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔ ان کی زندگی جود سخا، جہاد، مزاحمت اور خدمت خلق کا مجموعہ تھی۔

مرکزاطلاعات فلسطین نے مرحوم ڈاکٹر رمضان شلح کی زندگی کے  چند گوشوں پر روشنی ڈالی ہے۔

ابتدائی زندگی

ڈاکٹر رمضان شلح غزہ کی پٹی کے مشرقی علاقے الشجاعیہ میں یکم جنوری 1958ء کو ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ اسکول کی ابتدائی جماعتیں الشجاعیہ کے پرائمری اسکول سے پاس کیں اور میٹرک کا امتحان گائوں سے متصل ایک اسکول سے اعلیٰ نمبروں کے ساتھ پاس کیا۔

اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے شلح مصر چلے گئے جہاں انہوں نے جامعہ الزقازیق سے اکنامک میں گریجویشن کی۔ سنہ 1981ء میں وہ غزہ واپس آئے اور اسلامی یونیورسٹی میں معاشیات کے  استاد مقرر ہوئے۔

تدریس کے دوران انہوں اپنے شعبہ بیان خطابات کے ذریعے طلبا اور عام شہریوں کو متاثر کرنا شروع کردیا۔ اسرائیلی ریاست کو ان کے جہادی خطبات پر سخت تکلیف پہنچی اور قابض دشمن نے انہیں گھر میں نظر بند کرتے ہوئے یونیورسٹی میں تدریسی عمل سے روک دیا۔

سنہ 1986ء کو وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے لندن چلے گئے جیاں سے انہوں نے معاشیات میں ڈرم یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔

برطانیہ میں دینی سرگرمیاں جاری رکھنے کے کچھ عرصے بعد وہ کویت چلے گئے اور جہاں وہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئے۔ اس کے بعد وہ دبارہ برطانیہ آئے اور وہاں سے امریکا کا سفر کیا۔ سنہ 1993ء سے 1995ء کے درمیان جنوبی فلوریڈا یونیورسٹی میں تدریسی فرائض انجام دیئے۔ برطانیہ اور امریکا کے سفر تدریس کے دوران انہوں نے انگریزی زبان پراپنی گرفت مضبوط کرلی۔ ساتھ ہی انہوں نے عبرانی زبان بھی سیکھ لی۔ سوگواروں میں انہوں نےدو بچے اور دو بچیاں چھوڑی ہیں۔

سیاست سے وابستگی اور اسلامی جہاد کا قیام

مصر کی الزقازیق یونیورسٹی میں حصول علم کے دوران ڈاکٹر رمضان شلح کا تعارف ڈاکٹر فتحی الشقاقی سے ہوا۔ ڈاکٹر الشقاقی مصری کی اسی یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے مگر وہ طب کے شعبے میں تھے۔

دوران تعلیم ڈاکٹر الشقاقی نے رمضان شلح کو اخوان المسلمون کے رہ نمائوں حسن البنا اور سید قطب کی کتب سے متعارف کرایا۔ اس طرح ان کی دوستی مزید مضبوط ہوتی چلی گئی۔

سنہ 1978ء کو رمضان شلح نے اپنے جگری دوست فتحی الشقاقی کو ایک تنظیم کے قیام کی تجویز پیش کی۔ الشقاقی نے بتایا کہ وہ اخوان المسلمون سے منسلک ہیں اور طلائع الاسلامیہ نامی ایک چھوٹے سے گروپ کی قیادت کررہے ہیں۔ رمضان شلح بھی اس تنظیم میں شامل ہوگئے۔ اس کے بعد اس تنظیم کا دائرہ وسیع ہوتا گیا اوراس میں مزید فلسطینی طلبا کی بڑی تعداد شامل ہوگئی۔ وہیں سے اسلامی جہاد کی بنیاد پڑی مگر رمضان شلح غزہ واپسی کے بعد درس وتدریس سے وابستہ ہوگئے تھے۔

ڈاکٹر الشقاقی اور رمضان شلح برطانیہ اور اس کے بعد امریکا میں بھی ایک دوسرے سے جا ملے اور انہوں نے مل کر ایک جہاد فلسطین کے لیے ایک تنظیم کے قیام پرکام شروع کیا۔ سنہ انیس سو نوے کے عشرے کےاوائل میں اسلامی جہاد کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فتحی الشقاقی کو بزدل اسرائیلی خفیہ ادارے موساد نے شہید کردیا جس کے بعد ڈاکٹر رمضان شلح کو جماعت کا نیا سیکرٹری جنرل مقرر کیا گیا۔

اسلامی جہاد میں خدمات

سنہ 1995ء کو ڈاکٹر الشقاقی کی شہادت کے بعد رمضان شلح کو اسلامی جہاد کا سیکرٹری جنرل مقرر کیا گیا۔ ڈاکٹر الشقاقی کو موساد کے ایجنٹوں نے مالٹا کے دورے کے دوران ایک بزدلانہ حملے میں شہید کردیا تھا۔

دوسری تحریک انتفاضہ کے دوران اسرائیل نے ڈاکٹر شلح پر کئی جہادی کارروائیوں کی تمام تر ذمہ داری رمضان شلح پرعاید کی اور کہا کہ اسرائیلی فوج پرحملوں اور کئی فوجیوں کو جھنم واصل کرنے کے لیے رمضان شلح نے براہ راست احکامات دیے تھے۔ یہاں سے صہیونی دشمن نے رمضان شلح سے ایک سیاسی رہ نما کے ساتھ ایک عسکری کمانڈر کے طور پرڈیل کرنا شروع کردیا تھا۔

سال 2017ء کے اختتام پر امریکی وفاقی تحقیقات ادارے ایف بھی آئی نے شلح کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے 26 عالمی اشتہاریوں کی فہرست میں شامل کیا۔

اس سے قبل سنہ 2003ء میں امریکا کی ایک عدالت نے 53 بین الاقوامی اشتہاریوں میں ڈاکٹر رمضان شلح کو شامل کردیا تھا۔ سنہ 2007ء کو امریکی محکمہ انصاف نے ان کی گرفتاری میں مدد دینے پر پانچ ملین ڈالر کا انعام مقرر کیا۔

تین سال قبل ڈاکٹر رمضان شلح علیل ہوگئے جس کے بعد جماعت کی قیادت نے ڈپٹی سیکرٹری جنرل زیاد نخالہ کو عبوری سیکرٹری جنرل مقرر کیا۔

مختصر لنک:

کاپی