چهارشنبه 30/آوریل/2025

سفینہ مرمرہ میں جانوں کے نذرانے دینے والوں کی قربانی کے 10 سال

پیر 1-جون-2020

 ہر سال کی طرح 31 مئی کا دن بالعموم پوری انسانی تاریخ بالخصوص فلسطینی تاریخ کا ایک خوفناک اور دہشت ناک دن تصور کیا جاتا ہے۔ آج سے 10 سال پیشتر بین الاقوامی انسانی حقوق کے کارکنوں کا ایک قافلہ اسرائیلی محاصرے کے شکار فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی کی بحری ناکہ بندی توڑنے کے لیے نکلا۔ یہ قافلہ ترکی سمیت یورپی اور دورے ملکوں کے کارکنوں پر مشتمل تھا جو امدادی سامان کے ہمراہ پرامن اور انسانی مشن پرغزہ کی پٹی کی طرف بڑھ رہے تھے۔

غزہ کی پٹی کے ساحل سے میلوں دور عالمی پانیوں نے قابض صہیونی ریاست نے بحری قذاقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ترکی کے امدادی جہاز” مرمرہ” پر چڑھائی کردی اور جہاز میں سوار نو ترک امدادی کارکنوں کو بے دردی کےساتھ گولیاں مار کر شہید کردیا۔

غزہ کی پٹی کا محاصرہ 10 سال پیشتر بھی ایسا ہی تھا جیسا کہ آج 13 سال بعد جاری ہے۔ اس میں کوئی فرق نہیں آْیا تاہم پوری دنیا میں صہیونی ریاست کی سفاکیت اور بربریت کو آج بھی اسی طرح دیکھا جاتا ہے۔

غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے قائم کردہ عوامی کمیٹی کے چیئرمین جمال الخضری نے کہا کہ مرمرہ جہاز غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے کے حوالے سے ایک واضح مثال ہے۔ عالمی برادری نے اس واقعے کو کیسے لیا اور عالمی انسانی حقوق اور یکجہتی کی تحریکوں نے اس معاملے کو کیسے سمجھا۔

جمال الخضری نے اناطولیہ نیوز ایجنسی سے بات کرتےہوئے کہا کہ فریڈم فلوٹیلا اپنی نوعیت کی پہلی کوشش تھی جس کا مقصد غزہ کی پٹی کے محصورین کو امداد فراہم کرنا اور پوری دنیا کو یہ بتانا تھا کہ غزہ کی پٹی کی دو ملین آبادی کس طرح صہیونی ریاست کی اجتماعی سزا اور انتقام کا سامنا کررہی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی