سعودی حکومت کی طرف سے گرفتار کیے گئے فلسطینیوں بالخصوص اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے رہ نمائوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک روا رکھا گیا ہے جس کے نتیجے میں جماعت کے سینیر اور بزرگ رہ نمائوں کی حالت خطرے میں بیان کی جاتی ہے۔
سعودی عرب کی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے مسائل پر نظررکھنے والے گروپ "ضمیر کے قیدی” کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودیہ کی جیل میں قید حماس رہ نما ڈاکٹر محمد الخضری اور ان کے بیٹے ھانی الحضری کی حالت تشویشناک ہے۔
گروپ کی جانب سے ٹویٹر پرپوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر محمد الحضری کی حالت تشویشناک ہے اور وہ اپنے سہارے پر حرکت کرنے سے قاصر ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی حکام کی طرف سے عید کے موقعے پر فلسطینی اسیران کو ان کےان کے اقارب اور اہل خانہ سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ڈاکٹر الخضری کے خاندان کے افراد کو صرف پانچ منٹ کے لیے ان سے ملایا گیا تھا۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کی پولیس نے فروری 2019ء کو ملک میں مقیم فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کے خلاف کریک ڈائون شروع کیا تھا۔ اس کریک ڈائون میں حماس کے بزرگ رہ نما اور تین عشرے سے سعودیہ میں موجود ڈاکٹرمحمد الخضری اور ان کے بیٹے ڈاکٹر ھانی الخضری سمیت درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔