فلسطین میں انسانی حقوق کے لیےکام کرنےوالے کارکنوں نے انکشاف کیا ہے اسرائیل جیل میں قید ایک فلسطینی دوشیزہ پر صہیونی جلادوں نے وحشیانہ تشدد کیا ہے جس کے نتیجے میں اس کی حالت کافی تشویشناک ہوگئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اسیرہ میس ابو غوش کو کئی ہفتوں تک ایک حراستی مرکز میں غیرانسانی جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ابو غوش نے اپنے خاندان کے نام لکھے ایک مکتوب میں کہا کہ اسرائیلی جلادوں کے وحشیانہ تشدد سے اس کی ریڑھ کی ہڈی، کمر،دونوں پائوں، دونوں ہاتھ اور سر میں شدید چوٹیں آئی ہیں۔ اسے پائوں میں جھٹکے محسوس ہوتے ہیں جبکہ اس کے سر میں بھی شدید تکلیف ہے۔
ابو غوش کا کہنا تھا کہ تشدد کے بعد اسے کچھ مرہم اور درد کش ادویات کی دی گئیں مگر اسے باقاعدہ طورپر اسپتال منتقل نہیں کیا گیا۔حالت مزید خراب ہونے ہے بعد اسے حیفا کے رمبام اسپتال لے جایا گیا جہاں اس کی ہڈیوں کا معائنہ کیا گیا۔
میس ابوغوش نے بتایا کہ ریڈ کراس نے اس پر اسرائیلی جلادوں کے تشدد کے واقعے کی تحقیقات اور اسے غیرانسانی سلوک کرنے کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ میس ابو غوش کو اسرائیلی فوج نے 29 اگست 2019ء کو حراست میں لیا گیا تھا۔ گرفتاری کے بعد اس کی آنکھوں پر پٹی باندھی گئی اور اسے قلندیا چوکی میں لے جا کر کئی روز تک جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔