اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے سابق صدر خالد مشعل نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمودعباس کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ معاہدے ختم کرنے کا اعلان اچھا فیصلہ ہے مگرمحمود عباس کے اعلانات اور بیانات میں کھلا تضاد ہے۔ انہیں شک ہے کہ محمود عباس کے قول و فعل میں تضاد کی وجہ سے ان کے اعلانات پرعمل درآمد میں شبہ ہے۔
خالد مشعل نے سوڈان کی پیپلز کانگریس کے زیراہتمام منعقدہ ایک تقریب سے ٹیلیفونک خطاب کرتےہوئے کہا کہ حالیہ عرصے میں محمود عباس نے جو اقدامات کیے ان پر زیادہ گہرائی کے ساتھ عمل درآمد کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ منگل کو فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے کہا ہے کہ وہ غرب اردن پراسرائیلی ریاست کے قبضے اور توسیع پسندانہ اقدامات کےرد عمل میں اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون سمیت تمام معاہدے ختم کرنا چاہتےہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں رام اللہ اور غزہ کے حوالے سے کسی قسم کی شرمندگی کا اظہار نہیں کرنا چاہیے بلکہ تمام فلسطینیوں کو اسرائیلی ریاست کے جارحانہ اور انتقامی حربوں پریکساں موقف اختیار کرنا چاہیے۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ فلسطینی قوم امریکا کے سنچری ڈیل منصوبے کے خلاف یکساں موقف خوش آئند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کے پاس اپنے حقوق کے حصول اور غاصب ریاست کے خلاف جد و جہد کے لیے مسلح مزاحمت کے سوا اور کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سنچری ڈیل منصوبہ تل ابیب اور واشنگٹن کے انتہا پسند صہیونیوں کا تیار کردہ ہے۔ امریکا اور اسرائیل فلسطینی قوم کے ساتھ گاجر اور چھڑی کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں۔