یہودی آباد کاروں کی نمائندہ تنظیموں کے ایک گروپ نے اسرائیلی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں عدالت سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ اور حرم قدسی کو یہودی آباد کاروںکی عبادت کے لیے کھولنےکا حکم صادر کرے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے پرچارک گروپ اتحاد تنظیمات ہیکل کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میںموقف اختیار کیا گیا ہے کہ کرونا کی وجہ سے یہودی آباد کاروں پر مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے عاید کی گئی پابندیاں ختم کی جائیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ کرونا کی پابندیوں کے باوجود اسلامی اوقاف کے عہدیدار اور مسجد کی انتظامیہ میں شامل فلسطینیوں کو نمازوں کی ادائی کی اجازت ہے مگر یہودی آباد کاروں کو حرم قدسی میں داخل ہونے پرپابندی عاید کی گئی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے صحن میں یہودی آباد کاروں کے داخلے پر پابندی سے متعلق اردن اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ غیرقانونی ہے۔ اس پابندی کا مقصد صرف یہودیوںکو حرم قدسی میں داخلے سے روکنا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطین میں کرونا کی وبا کی وجہ سے دیگر مساجد کی طرح مسجد اقصیٰمیں با جماعت نمازوں کی ادائی پرپابندی عاید کی گئی ہے۔ یہودی آباد کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پابندی صرف یہودیوں کے لیے ہے جب کہ فلسطینی اوقاف کے اہلکار آزادانہ مسجد میں آتے جاتے اور عبادت کرتے ہیں۔