مہم کے پیچھے مجرم صہیونی دشمن کا ہاتھ ہے جو اسے امریکا کے حوالے کرنے کے لیے اردن پردبائو ڈالنے کی مذموم کوشش کر رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اپنے ایک بیان میں حسام بدران نے بتایا کہ انہوںنے اردن میں مقیم احلام تمیمی سے ٹیلیفون پر بات کی ہے اور ان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ بدران کا کہنا تھا کہ احلام تمیمی نے فلسطینی قوم کے حقوق اور آزادی کے لیے آواز اٹھائی اور قربانیاں دیں۔ صہیونی دشمن تمیمی کی حب الوطنی کی پاداش میں اپنی انتقامی ہوس کا نشانہ بنانا چاہتا ہے۔
انہوں نے عرب ممالک کی حکومتوں اور عالم اسلام سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی بہادر بیٹی احلام تمیمی کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں اور اس کی امریکا کوحوالے کے لیے امریکی اور صہیونی دبائو مسترد کردیں۔
خیال رہے کہ امریکا نے فلسطینی نژاد اردنی خاتون رہ نما اور سابق اسیرہ احلام تمیمی کو اشتہاری قرار دے کر عمان حکومت سے اسے امریکا کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ اس کے خلاف امریکا کی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا۔
حال ہی میں ری پبلیکن پارٹی کے 7 ارکان کانگرس نے واشنگٹن میں اردن کے سفارت خانے کو ایک مکتوب ارسال کیا تھا جس میں اردنی حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ احلام تمیمی کو امریکا کے حوالے کرے ورنہ اردنی حکومت پر پر اقتصادی پابندیاں عاید کی جائیں گی۔
خیال رہے کہ احلام تمیمی کا تعلق اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ سے بتایا جاتا ہے۔ اس پر اسرائیل کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں میں حصہ لینے کا الزام ہے۔ احلام 10 سال تک اسرائیلی جیل میں قید رہ چکی ہے۔ اسے اسرائیلی عدالت سے 16 بار عمر قید کی سزا سنائی تھی مگر سنہ 2011ء میں فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان طے پائے معاہدے کے تحت احلام کو رہا کردیاگیا تھا۔رہائی کے بعد وہ اردن چلی آئیں۔ اس وقت امریکا اور اسرائیل دونوں احلام کو امریکا کے حوالے کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں اور اردنی حکومت اس معاملے پرخاموش دکھائی دیتی ہے۔