امریکا کی موجودہ حکومت صہیونی ریاست کےدفاع کے ساتھ اس کے جرائم پر پردہ ڈالنے میں بھی پیش پیش ہے۔ گذشتہ روز امریکی امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے ایک بار پھر عالمی فوج داری عدالت ‘آئی سی سی’ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
امریکی وزیرخارجہ کی طرف سے عالمی عدالت پر تنقید عدالت کے اس اعلان کے بعد کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ عدالت فلسطین کے علاقوں غرب ارد، القدس اور غزہ کی پٹی میں اسرائیلی ریاست کے جنگی جرائم کی تحقیقات کی تیاری کر رہی ہے۔
امریکی وزیرخارجہ کی طرف سے عالمی عدالت انصاف پرتنقید سے ظاہر ہوتا ہے کہ مائیک پومپیو کا جارحانہ رویہ اسرائیل کی درخواست پر اور حال ہی میں سرائیلی عہدیداروں سے ملاقات کے بعد جاری کیا گیا۔ اس تنقید کے پیچھے اسرائیل کی خوش نودی صاف دکھائی دیتی ہے۔
محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت فیصلے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ "سیاسی ادارہ ہے ، عدالتی اتھارٹی نہیں ہے”۔ یہ کہ اسرائیل سے تفتیش کرنے کے لئے عدالت کو "دائرہ اختیار” حاصل نہیں ہے ، کیونکہ اسرا نے روم کنونشن پر دستخط نہیں کیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 30 اپریل کو عدالت نے مغربی کنارے ، غزہ کی پٹی اور مشرقی بیت المقدس پر اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے اسرائیلی جرائم کے تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔ امریکا عالمی فوج داری عدالت کے اعلان کو اس کے مینڈیٹ سے تجاوز قرار دیتا ہے۔یان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکا ان سات ممالک میں شامل ہے جو تحقیقات کی مخالفت کرتے ہیں۔ دوسرے ممالک میں آسٹریلیا ، آسٹریا ، برازیل ، جمہوریہ چیک ، جرمنی ، ہنگری اور یوگنڈا شامل ہیں۔ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ عدالت انصاف کے پاس اسرائیل کے خلاف تحقیقات کا اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت اپنے دائرہ اختیار سے باہر اپنے اختیارات استعمال کرنے کی کوشش کا راستہ اختیار نہ کرے۔ یہ عدالت ہے کوئی سیاسی ادارہ نہیں۔