چهارشنبه 30/آوریل/2025

غرب اردن کا اسرائیل سے الحاق سے خطے میں تشدد کی آگ بھڑک اٹھے گیا

ہفتہ 16-مئی-2020

اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں کو صہیونی ریاست میں شامل کرنے کے اعلان پرعمل درآمد کیا تو اس کے نتیجے میں تو اسے ہم اپنے ساتھ براہ راست جنگ تصور کریں گے۔

جرمن اخبار ‘دیر اسپیگل’ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اردنی فرمانروا نے مشرق وسطیٰ کی تازہ صورت حال تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔

انہوں‌نے کہا کہ جو ممالک اس وقت دو ریاستی حل کے بجائے ایک ریاستی حل کی بات کرتے ہیں تو وہ اس کے نتائج اور مضمرات سے بےخبر ہیں۔

انہوں‌نے استفسار کیا کہ اگر فلسطینی اتھارٹی کا وجود ختم ہوتا ہے تو اس کےبعد کیا ہوگا۔ پورے خطے میں تشدد اور انتہا پسندی کی ایک نئی آگ بھڑک اٹھے گی۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ غرب اردن کے اسرائیل سے الحاق پر کیا اردن صہیونی ریاست سے امن معاہدہ ختم کردے گا تو شاہ اردن کا کہنا تھا کہ ہم دھمکیوں کی زبان میں بات نہیں کرتے۔ تمام اختلافی مسائل اور تنازعات کو پرامن اور سیاسی طریقے سے حل کرنا چاہتےہیں مگر اسرائیل اپنی ہٹ دھرمی پرقائم رہا توہمارے پاس تمام آپشن موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اردن اور یورپی ممالک اس بات پرمتفق ہیں کہ مشرق وسطیٰ‌میں طاقت کا قانون نافذ نہیں‌ہونا چاہیے۔

خیال رہے کہ رواں سال اپریل میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور بلیو وائٹ پارٹی کے سربراہ بینی گینٹز نے غرب اردن کے بیشتر علاقوں کو رواں سال جون میں اسرائیل کا حصہ بنانے پر اتفاق کیا تھا۔
فلسطینی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل فوری طورپر غرب اردن کے 30 فی صد علاقوں کو شامل کرنا چاہتا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی