امریکا کو مطلوب فلسطینی نژاد اردنی خاتون رہ نما احلام تمیمی کے خاندان نے اردنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ احلام کو اسرائیل کے دبائو اورامریکی مطالبے پر واشنگٹن کے حوالے کرنے سے صاف انکار کردے۔
التمیمی خاندان نے امریکا اور اسرائیل کی طرف سے عمان حکومت پراحلام کی حوالگی کے لیے دبائو پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ خاندان کا کہنا ہے کہ اگر اردنی حکومت نے احلام تمیمی کوامریکا کےحوالے کیا تو وہ بہت بڑا ظلم ہوگا۔ خاندان اس ظلم کو کسی صورت میں برداشت نہیں کرے گا۔
تمیمی خاندان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کہا کہ اردنی حکومت احلام کے کیس کے معاملے میں امریکا اور اسرائیل سمیت کسی بیرونی دبائو کو قبول کرنے سے انکار کردے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اردن کا قانون اپنے شہریوں کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے۔ ہماری بیٹی تک مغرب ، امریکا اور اسرائیل کے ہاتھ پہنچے تواس سے پوری دنیا میں اردنی حکومت کی بدنامی ہوگی۔
خیال رہے کہ امریکا نے فلسطینی نژاد اردنی خاتون رہ نما اور سابق اسیرہ احلام تمیمی کو اشتہاری قرار دے کر عمان حکومت سے اسے امریکا کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ اس کے خلاف امریکا کی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا۔
حال ہی میں ری پبلیکن پارٹی کے 7 ارکان کانگرس نے واشنگٹن میں اردن کے سفارت خانے کو ایک مکتوب ارسال کیا تھا جس میں اردنی حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ احلام تمیمی کو امریکا کے حوالے کرے ورنہ اردنی حکومت پر پر اقتصادی پابندیاں عاید کی جائیں گی۔
خیال رہے کہ احلام تمیمی کا تعلق اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ سے بتایا جاتا ہے۔ اس پر اسرائیل کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں میں حصہ لینے کا الزام ہے۔ احلام 10 سال تک اسرائیلی جیل میں قید رہ چکی ہے۔ اسے اسرائیلی عدالت سے 16 بار عمر قید کی سزا سنائی تھی مگر سنہ 2011ء میں فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان طے پائے معاہدے کے تحت احلام کو رہا کردیاگیا تھا۔رہائی کے بعد وہ اردن چلی آئیں۔ اس وقت امریکا اور اسرائیل دونوں احلام کو امریکا کے حوالے کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں اور اردنی حکومت اس معاملے پرخاموش دکھائی دیتی ہے۔