فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں میں رام اللہ اتھارٹی کی جانب سے سیاسی بنیادوں پر فلسطینیوں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے۔
گذشتہ روز عباس ملیشیا نے غرب اردن سے ایک سماجی کارکن اور ایک سیاسی جماعت کے کارکن کو حراست میں لے لیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عباس ملیشیا نے قلقیلیہ شہر میں عباس ملیشیا نے نمر نصار نامی ایک فلسطینی سماجی کارکن کو حراست میں لے لیا۔ نمر نصار کی گرفتاری اس کی فیس بک وال پر پوسٹ ایک تحریر کے بعد عمل میں لائی گئی جس میں اس نے فلسطینی خاتون وزیر صحت کی کرونا وائرس کے حوالے سے خاطر خواہ اقدامات میں ناکامی اور فلسطینی اسیران کےاہل خانہ کے بنک اکائونٹس بند کئے جانے پر فلسطینی اتھارٹی پر تنقید کی گئی تھی۔
ادھر عباس ملیشیا نے الخلیل شہرسے حراست میں لیے فلسطینی عالم دین الشیخ نصار جراد کو بدستور پابند سلاسل رکھا ہوا ہے۔ انہیں گذشتہ جمعہ کے روز مسجد میں جمعہ کا خطبہ دینے کی پاداش میں حراست میں لیا تھا۔
عباس ملیشیا نے الخلیل کے نواحی علاقے یطا سے تعلق رکھنے والے الشیخ یاسر مر کو بھی مسلسل تین دن سے اغواء کر رکھا ہے۔انہیں مسجد کے صحن میں نماز ادا کرنے کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔
فلسطینی اسیران کے لواحقین پرمشتمل کمیٹی کا کہنا ہے کہ رواں ماہ کے دوران عباس ملیشیا نے انسانی بنیادی حقوق کی 150 خلاف ورزیاں کیں۔ عباس ملیشیا نے سیاسی بنیادوں پر49 فلسطینیوں کو حراست میں لیا جب کہ 52 کو سیاسی بنیادوں پر حراستی مرکز میں طلب کرکےانہیں زدو کوب کیا گیا۔