فلسطینی نژاد اردنی خاتون رہ نما احلام تمیمی نے اردنی عدالت کی طرف سے امریکا کی حوالگی سے انکار پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا نے اردن کی حکومت پر مجھے حوالے کرنے کے لیے دبائو ڈالنے کی پوری کوشش کی مگر اردن کی عدالیہ آزاد ہے جس نے امریکی دبائو کو مسترد کر دیا۔
خیال رہے کہ فلسطینی نژاد اردنی خاتون رہ نما ماضی میں اسرائیل کی جیلوں میں قید رہ چکی ہیں۔ امریکا نے انہیں اشتہاری قرار دے کراردن سے حوالگی کا مطالبہ کیا ہے تاہم اردن کی عدالت نے دوٹوک فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ احلام تمیمی اردن کی آزاد شہری ہیں اورانہیں کسی دوسرے ملک کے حوالے نہیں کیا جاسکتا۔
تاہم ایک بیان میں احلام تمیمی نے امریکا کے دھمکی آمیز رویے پراردنی حکومت کی طرف سے خاموشی اختیار کرنے پر حیرت اور تشویش کا اظہار کیا۔
‘قدس پریس’ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے امریکا کے حوالے کرنے سے انکار پرامریکی کانگرس کے سات ارکان نے اردنی حکومت کو امریکا کی طرف سے ملنے والی امداد روکنے کی دھمکی دی ہے مگر اس پر عمان حکومت کی طرف سے امریکیوں کو کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اردن کی ایک شہری کی حیثیت سے میں یہ پوچھ سکتی ہوں کہ کیا قانون سیاست سے بالا تر ہے یا سیاست قانون پر مقدم ہے؟ انہوں نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ ملک میں قانون کو اردن کے غیر سیاسی مفادات کے لیے نظرانداز کیا جاسکتا ہے۔ اردنی حکومت کی طرف سے امریکی دبائو اور دھکمیوں پر خاموشی حیران کن ہے۔
سابق اسیرہ احلام تمیمی نے مزید اردنی پارلیمنٹ اور سیاسی قیادت پرزور دیا کہ وہ امریکی دھمکیوں پراپنا موقف واضح کریں۔