فلسطین کی نیشنل پروگریسیو موومنٹ کے سیکرٹری جنرل مصطفیٰ البرغوثی نے کہا ہے کہ غرب اردن، وادی اردن اور بحر مردار پر اسرائیلی ریاست کی خود مختاری کے اعلان سے مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل کا تصور ختم ہوجائے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کو دیے گئے ایک انٹرویو میں مصطفیٰ البرغوثی کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور امریکا مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل کے فارمولے کے خلاف کام کرر ہےہیں۔ اسرائیل غرب اردن ،وادی اردن اور بحر مردار سمیت دوسرے فلسطینی علاقوں پراپنا تسلط جمانے کی کوشش کررہا ہے۔ اس منصوبے میں صہیونی ریاست کو امریکا کی آشیر باد حاصل ہے جب کہ در پردہ عرب ممالک بھی اس پر خاموش رہ کر اسرائیل کی مدد کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی ریاست کی خود مختاری سے دو باتیں عیاں ہو رہی ہیں۔ ایک یہ کہ اس کے بعد امریکا قابل اعتبار ثالث کا کردار کھو دے گا۔ دوسرا فلسطین اور اسرائیل پرمبنی دو ریاستی حل کا تصور ہمیشہ کے لیے دم توڑ جائے گا۔
البرغوثی کا کہنا تھا کہ امریکی آشیر باد سے اسرائیل کی توسیع پسندانہ سرگرمیاں نہ صرف فلسطین بلکہ اردن کے لیے بھی خطرناک ہیں۔ اگر اسرائل نے وادی اردن اور مغربی کنارے کے علاقوں پراپنا تسلط مضبوط کرلیا ہے تو اس کے نتیجے میں اردن کی سلامتی کو بھی شدید خطرات لاحق ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں البرغوثی کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کو نہ صرف قابض صہیونی ریاست کے خلاف جدو جہد کرنا ہوگی بلکہ پوری قوم کو اسرائیل کے نسل پرستانہ اور اپارتھائیڈ نظام کے خلاف بھی پوری قوت سے تمام وسائل کےساتھ مزاحمت کرنا ہوگی۔
فلسطینی اسیران اور شہداء کے خاندانوں کی کفالت کے لیے کھولے گئے بنک اکائونٹس بند کیے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں البرغوثی کا کہنا تھا کہ اسیران اور شہداء کو ان کے معاشی حقوق سے محروم کرنا آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینی شہداء اور اسیران کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے جواب میں رام اللہ اتھارٹی کا رد عمل انتہائی کم زور ہے۔