فلسطینی قانون ساز کونسل کے رکن اور سینیر سیاسی رہ نما باسم الزعاریر نے امریکی انتظامیہ کی صہیونیت نوازی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا نے فلسطینی قوم سے دشمنی میں تمام حدیں پار ڈالی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غرب اردن کے تاریخی شہر الخلیل پر اسرائیلی ریاست کاحق جتلانے سے متعلق امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین کے بیان پراپنے رد عمل میں انہوں نے کہا کہ امریکا فلسطینی قوم کے نفرت اور دشمنی میں سرخ لکیر عبور کرچکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا فلسطینیوں کے نفرت اور دشمنی میں اسرائیلی ریاست کا ساتھی بن گیا ہے۔ امریکا نے اسرائیل کو فلسطینی اراضی پرغاصبانہ قبضے، اسلامی مقدسات، مسجد اقصیٰ اور مسجد ابراہیمی پر دست درازی اور القدس کو فلسطینیوں سے چھیننے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ اسرائیل میں امریکی سفار خانے کی القدس منتقلی سے ہی امریکا کی فلسطینیوں سے دشمنی واضح ہوگئی تھی۔
فلسطین پارلیمنٹ کے رکن الزعاریر نے کہا کہ عرب ممالک کی حکومتوں کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ دووستانہ تعلقات کے قیام کی کوششوں نے امریکا کو اسرائیلی ریاست کے غاصبانہ اقدامات کی حمایت کا نیا حوصلہ دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا نے فلسطین کو یہودیت اور صہیونیت کے حوالے کرنے کے لیے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی۔
الزعاریر کا کہنا تھا کہ امریکی عہدیدارملک میں ہونے والے انتخابات کو یہودی رابی کی خوشنودی اور ووٹوں کے حصول کے لیے فلسطین کو ایک پتے کے طورپر استعمال کرتے ہیں۔ موجودہ امریکی حکمرانوں نے قضیہ فلسیطن کو اقتدار تک پہنچنے کے لیے ایک سیڑھی بنا رکھا ہے۔
انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس پر زور دیا کہ وہ دیگر فلسطینی دھڑوں کی قیادت کے ساتھ مل کر تمام چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی مشترکہ حکمت عملی اختیار کریں۔