عرب ممالک کے نمائندہ پارلیمانی اتحاد نے فلسطین کے علاقے غرب اردن میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کے ایک نئے اشتعال انگیز منصوبے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عمان میں قائم عرب پارلیمانی اتحاد کے دفتر کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی طرف سے فلسطین میں اسرائیلی تسلط جمانے کے لیے پیش کردہ بدنام زمانہ ‘سنچری ڈیل’ منصوبے کا مقصد فلسطینی تشخص، عرب اور اسلامی آثار کو مٹانا ہے تاکہ فلسطین میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کے ایک بڑے منصوبے پر کام شروع کیا جاسکے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا الخلیل شہر میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کا منصوبہ اشتعال انگیز ہونے کے ساتھ ساتھ نسل پرستانہ ہے جس میں تمام بین الاقوامی قوانین اور عالمی حقوق کی صریح نفی کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کو ان کے اسلامی شعائر کے مطابق مذہبی عبادات کی ادائی سے روکنے کی روش پرعمل پیرا ہے۔
بیان میں عرب اتحاد نے اسرائیلی ریاست کےمظالم کی طرف داری پر امریکا کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی ریاست کو فلسطینیوں کے خلاف جرائم میں امریکا کی آشیر باد حاصل ہے اور اسرائیل امریکا کی حمایت میں فلسطینیوں کے خلاف اپنے مکروہ استعماری ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے۔
عرب پارلیمانی اتحاد کا کہنا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کو نظرانداز کرکے مسجد ابراہیمی کی طرح مسجد اقصیٰ کو بھی زمانی اور مکانی اعتبار سے تقسیم کرنا چاہتا ہے۔