چهارشنبه 30/آوریل/2025

قیدیوں کی رہائی سے متعلق مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی: حماس

بدھ 6-مئی-2020

اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے باور کرایا ہے کہ اسرائیلی ریاست کے ساتھ ثالث ممالک کے توسط سے قیدیوں کی  تبادلے میں رہائی سے متعلق بات چیت میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کےایک ذمہ دار ذریعے نے بتایا کہ اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کی ممکنہ ڈیل پر بہت کچھ کہا گیا مگر عملی طور پر اسرائیلی حکومت کے ساتھ اس معاملے میں کوئی بات چیت آگے نہیں بڑھی ہے۔

حماس کے ذمہ دار نے کہا کہ جماعت کے غزہ کی پٹی کے سربراہ یحییٰ السنوار کی طرف سے قیدیوں کی رہائی سے متعلق جو فارمولہ پیش کیا گیا تھا اسے نظرانداز کرنے کی دانستہ کوشش کی جا رہی ہے۔ ایسے لگ رہا ہے کہ صہیونی ریاست فلسطینی مجاھدین کی طرف سے قیدیوں کی رہائی کے لیے پیش کردہ شرائط پرعمل درآمد سے راہ فرار اختیار کررہی ہے۔ ان کا  کہنا تھا کہ قیدیوں کی رہائی سےمتعلق ڈیل میں مسلسل تاخیر فلسطینی اسیران اور ان کے اہل خانہ کو نفسیاتی دبائو میں لانے کا ایک مکروہ حربہ ہے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس بے سنہ 2014ء کی جنگ میں اس کے چار فوجیوں کو گرفتار کرکے جنگی قیدی بنا لیا تھا۔ فلسطینی مزاحمتی قیادت کی طرف سے جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کے بارے میں کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ حال ہی میں حماس کے سینیر رہ نما اور جماعت کے غزہ کی پٹی کے امور کےسربراہ یحییٰ السنوار نے اسرائیل کو قیدیوں کی رہائی کا ایک نیا فارمولہ پیش کیا گیا تھا۔ اس فارمولے میں حماس نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ وفا احرار معاہدے کے تحت رہائی پانے کے بعد دوبارہ گرفتار فلسطینیوں کو رہا کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیلی جیلوں میں قید تمام بزرگ، بیمار، خواتین اور کم عمر اسیران کو رہا کیا جائے تو اسرائیل کے فوجی چھوڑ دیے جائیں گے۔

مختصر لنک:

کاپی