چهارشنبه 30/آوریل/2025

مساجد کی بندش، سوشل میڈیا خطبات رمضان کا متبادل پلیٹ فارم

پیر 4-مئی-2020

کرونا کی وبا کے نتیجے میں فلسطین میں ماہ صیام میں بھی مساجد بند ہیں۔ مساجد کی بندش، نماز جمعہ اور تراویح کےاجتماعات کے نہ ہونے کےباعث اسلامیان فلسطین دین اسلام سے متعلق معمول کے دروس ہائے قرآن واحادیث سے براہ راست استفادہ کرنے سے محروم ہیں مگر سوشل میڈیا دین کی مواعظ حسنہ کی تیلغ واشاعت کا ایک متبادل ذریعہ ثابت ہو رہا ہے۔

فلسطین عالم دین اور مبلغ الشیخ محمد ابو سعدہ مساجد میں نمازیوں کی موجودگی میں اسلامی تعلیمات کے دروس دینے کے بجائے اب سوشل میڈیا بالخصوص فیس بک کے ذریعے اپنے دروس اور لیکچر عوام الناس تک پہنچا رہے ہیں۔ اس ضمن میں وہ کبھی تو براہ راست اپنےخطاب کرتے ہیں اور بعض اوقات اپنے ریکارڈڈ پروگرام کو پیش کرتے ہیں۔ بعض اوقات وہ دینی دروس تحریری شکل میں بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہیں۔ یہ دینی دروس انہوں نے غزہ کی پٹی کی مساجد میں ماہ صیام کے بعد فرض نمازوں کے بعد کے لیے تیار کر رکھے ہیں۔

اس وقت چونکہ فلسطین میں تیزی کے ساتھ کرونا کی وبا پھیل رہی ہے۔ اس لیے احتیاط کےتقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مساجد  کو نمازیوں کے لیے بند کیا گیا ہے۔ خاص طورپر  با جماعت، جمعہ اور تراویح کی نمازیں مساجد میں نہیں ہو رہی ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے ابو سعد نے کہا کہ سوشل میڈیا کی ویب سائٹس مساجد کا متبادل نہیں ہوسکتے مگر یہ دعوت دین کی ایک ونڈو ضرور ہے۔ جہاں سے ہم دینی معلومات کے حصول کے خواہش مند مسلمانوں تک پہنچا سکتے ہیں۔

دعوت دین کا اہم دروازہ

ابو سعد کا کہنا ہےکہ فلسطین سمیت اس وقت دنیا کے کئی دوسرے ممالک میں علما اور مبلغین حضرات سوشل میڈیا اور آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے دعوت دین کا کام کررہےہیں۔ کرونا کے دنوں میں علماء روزے سے متعلق احکام ومسائل اور عبادت کے بارے میں اہم معلومات عوام الناس تک سوشل میڈیا کے ذریعے ہی پہنچا رہے ہیں۔ اس اعتبار سے یہ ایک اہم دروازہ ہے۔

مبلغ انجینیر عماد صیام بھی فلسطین کے ان علما میں شامل ہیں جو ماہ صیام کے موقعے پر کرونا کی پابندیوں کے دوران سوشل میڈیا کے ذریعے اپنا پیغام پہنچا رہے ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا وبا کے دنوں میں دعوت دین اور تبلیغ واشاعت کا اہم دروازہ ثابت ہو رہا ہے۔ اگر کوئی ایک شخص بھی دینی دروس سے استفادہ کررہا ہے تو یہ بھی خیر کثیر ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مساجد صرف غزہ میں بند نہیں بلکہ پوری دنیا میں ایسا ہی ہے۔ وبا کے دنوں میں ہمیں اپنے گھروں کو مساجد بنالینا چاہیے۔ہم خود اپنا محاسبہ کرنا اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کے لیے خود کو تیار کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ فلسطینی وزارت اوقاف و مذہبی امور نے کرونا وائرس پھیلنے کے خطرے کے پیش نظر غزہ کی مساجد غیرمعینہ مدت کے لیے بند کردی ہیں۔ غزہ کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ رفح بیرون ملک سے آنے والوں کےلیے کھلی ہے مگر صرف ہنگامی نوعیت کے تحت لوگوں کو آمد ورفت کی اجازت ہے۔

مختصر لنک:

کاپی