فلسطینی پارلیمنٹ نے خلیجی عرب ممالک کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے لیے اختیار کردہ ثقافتی حربوں کی شدید مذمت کی ہے۔ فلسطینی پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام کی کوئی بھی کوشش سنگین اور گناہ کے مترادف ہے۔ بندوق اور طاقت کے ذریعے فلسطینی قوم کے حقوق غصب کرنے والی نام نہاد صہیونی ریاست کی ہمدردی کرنے والے فلسطینیوں اور مسلمانوں کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔ ثقافتی سرگرمیوں کی آڑ میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوئی بھی کوشش تاریخ کا سنگین جرم تصور کیا جائے گا اور تاریخ ایسے لوگوں کو معاف نہیں کرے گی۔
فلسطینی پارلیمنٹ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے کی کوئی بھی کوشش صہیونی تحریک کےتوسیع پسندانہ پروگرام کے سامنے گھٹنے ٹیکنے اور غاصب صہیونیوں کی خدمت بجا لانے کے مترادف ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ دوستی عرب اور مسلم امہ کے عیقدے اور مستقبل سے انحراف ہے۔ یہودیوں کے ساتھ دوستی کرنا اللہ کے حکم کی کھلی نافرمانی ہے۔ اللہ کریم نے یہودیوں کے ساتھ دوستی سے منع فرمایا ہے۔ اس کےباوجود ایسا کرنا گناہ عظیم ہے۔
فلسطینی پارلیمنٹ کے ارکان نے حماس کے سیاسی شعبے کے سینیر رہ نما ڈاکٹر محمود الزھار کی قیادت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں خلیجی ممالک کے ٹی وی چینلوں پر اسرائیل سے دوستی کے لیے چلائے جانےوالے ڈراموں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ عرب حکمران اسرائیل کے ساتھ سیاسی، اقتصادی، سیکیورٹی، ثقافتی اور ابلاغی شعبوں میں تعلقات استوار کرنے کی مجرمانہ کوشش کر رہے ہیں۔