فلسطین میں یہودی آباد کاری کے امور پرنظررکھنے والے تجزیہ نگار نےخبردار کیا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے وادی اردن کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کے نتیجے میں فلسطینی وادی اردن کے 51 ہزار کنال زرعی رقبے سے محروم ہوجائیں گے۔
فلسطینی تجزیہ نگار عارف دراغمہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی حکومت وادی اردن کے زرعی اور زرخیز علاقے کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس غاصبانہ منصوبے کے نتیجے میں اردن کی سرحد کے قریب واقع 46 ہزار کنال اراضی سمیت فلسطینی 51 ہزار کنال زرعی زمینوں سے محروم ہوجائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیل اب تک وادی اردن کے تقریبا چار لاکھ زرعی اراضی پرقبضہ کرچکا ہے۔ وادی اردن کے ایک بڑے حصے پر اسرائیلی فوج نے قبضہ کیمپ اورچھائونیاں قائم کر رکھی ہیں۔
عارف دراغمہ کا کہنا تھا کہ غرب اردن کی 80 فی صد اراضی پر اسرائیلی ریاست اور قابض فوج کا پہلے ہی براہ راست قبضہ ہے۔ وادی کے مشرقی، شمال اور جنوبی داخلی راستوں پر اسرائیل نے قبضہ کر رکھا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی غرب اردن اور وادی اردن کے علاقوں کواسرائیل کا حصہ بنانے کے اقدامات کرے گی۔ اسرائیل کے اس اعلان پر فلسطینی قوم اور عالمی سطح پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔