کویت میں یوتھ برائے القدس رابطہ گروپ کے چیئرمین اور معروف سماجی کارکن طارق الشایع نے کہا ہے کہ متنازع ٹی وی ڈرامہ ‘ام ھارون’ کویتی عوام کے اجتماعی سوچ اور رائے پر اثر انداز نہیں ہوسکتا۔ ان کاکہنا ہے کہ ‘ام ھارون’ میں فلسطین سے متعلق تاریخی حقائق کو توڑ مروڑ کر اور مسخ کرکے پیش کیا گیا ہے۔ یہ ڈرامہ کویتی عوام کی اجتماعی سوچ کی عکاسی نہیں کرتا کیونکہ کویت آج بھی قضیہ فلسطین کا حامی اور بڑی مزاحمتی قوتوں کا میزبان ہے۔
خیال رہے کہ ‘ام ھارون’ نامی ٹی ڈرامہ ان دنوں سعودی عرب کے ‘ایم بی سی’ ٹی وی نیٹ ورک پرنشر کیا جا رہا ہے۔ یہ ڈرامہ اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کے تناظر میں تیار کیا گیا ہے۔ اس میں یہودیوں کے عرب اور مسلمانوں کے ساتھ تعلقات کے من گھڑت قصبے بیان کرنے کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کے بارے میں نا مناسب مکالمے اور ڈائیلاگ شامل کیے گئےہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے الشایع نے کہا کہ مجھے پورا وثوق ہےکہ کویت قضیہ فلسطین کی حمایت پرمبنی اپنے تاریخی اور اصولی موقف سے ہرگز دست بردار نہیں ہوگا اور اس طرح کے ٹی وی ڈرامے بھی کویتی عوام کے دل و دماغ میں مزاحمت کی مخالفت اور اسرائیل کے ساتھ ہمدردی کے جذبات پیدا نہیں کرسکتے۔
کویتی سماجی کارکن کا مزید کہنا تھا کہ کویتی عوام بیدار ہے اور وہ ہرایسی سازش کو مسترد کردے گی جس میں فلسطینی قوم کے حقوق کی قیمت پر اسرائیل سے دوستی کی بات کی گئی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی پوری کوشش ہے کہ وہ کویت کی رائے عامہ پراثرانداز ہو اور کویتی قیادت کو اپنی حمایت پرمجبور کرے مگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘ام ھارون’ دراصل ایک ایسا ٹی وی ڈرامہ ہے جس کا مقصد یہودیوں کے مزعومہ مطالبات کی ترویج کرنا ہے۔ یہ یہودی عراق سے نقل مکانی کرکے کویت میں آئے اور یہاں وہ محفوظ طورپر زندگی گذار رہے ہیں۔
طارق الشایع کا مزید کہنا تھا کہ ہماری قوم سازشوں پر بیدار ہے۔ اس طرح کی بچگانہ حرکات اور مایوسانہ سرگرمیوں سے اسرائیل کو خوش کیا جاسکتا ہے مگر اس کے نتیجے میں کویتی عوام کے ذہن تبدیل نہیں کیے جاسکتے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل اور عرب ممالک کی دوستی کی سازشوں کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔