چهارشنبه 30/آوریل/2025

ایک ہزار شخصیات کا فلسطینی قوتوں میں اتحاد اور قومی صف بندی کا مطالبہ

جمعرات 30-اپریل-2020

یورپ  اور دوسرے ممالک میں مقیم  1000 فلسطینی شخصیات نے فلسطینی دھڑوں میں اختلافات اور باہمی رسا کشی فوری ختم کرنےکا مطالبہ کرتے ہوئے داخلی اتحاد کو بحالی اور جامع مکالمے کو دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یورپی ملکوں میں رہنے والے ایک ہزار سرکردہ فلسطینی رہ نمائوں نے فلسطینی دھڑوں میں اختلافات ختم کرنے کےمطالبے پرمبنی ایک پٹیشن پر دستخط کیے ہیں۔ اس آن لائن پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ فلسطین کی دو بڑی جماعتوں اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ اور تحریک فتح کے درمیان گذشتہ 13 سال سے مسلسل محاذ آرائی اور اختیارات کی رسا کشی جاری ہے۔ اس رسا کشی اور محاذ آرائی نے فلسطینی قوم کو مضبوط اور متحد کرنےکے بجائے کمزور اور منتشر کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ تیرہ سال گزر جانے کے بعد بھی فلسطینیوں میں تقسیم  بھی ہمارے اجتماعی قومی مقاصد کی راہ میں روڑے اٹکا رہی ہے۔ یہ تقسیم ایک گھٹا ٹوپ تاریکی ہے جس کا فایدہ صرف فلسطینی قوم کے دشمنوں کو ہو رہ اہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ اختلافات کو دور کرنے کا واحد راستہ سیاسی قوتوں کے مابین جامع بات چیت ہے۔ ہم تمام فلسطینی دھڑوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جامع بات چیت کی بحالی کی طرف آئیں اور قضیہ فلسطین کو ختم کرنے کی دشمنی کی چالوں کو مل کر ناکام بنائیں۔

فلسطینی شخصیات نے تنظیمی اصولوں کے مطابق فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے اداروں کو فعال اور ترقی دینے پر زور دیا تاکہ جامع انتخابات کے ذریعے فلسطینی میدان کے ہر رنگ کی شرکت کی ضمانت دی جاسکے۔

پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ 13 برسوں کے دوران عالمی سطح پر فلسطینی قوم کے خلاف کئی نئی سازشیں سامنے آئیں۔ فلسطین میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کا صہیونی حربہ مزید تیز کیا گیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے کے بعد فلسطینی قوم کے مزید حقوق پر ڈاکہ زنی کی گئی۔ القدس اسرائیل کے حوالے کیا گیا اور فلسطینیوں کو ان کے بنیادی حقوق اور حق خود ارادیت سے محروم کرنے کے لیے’صدی کی ڈیل’ کا ڈرامہ رچایا گیا۔ ان تمام واقعات نے فلسطینیوں کو باہم متحد ہونے کا موقع دیا مگر بدقسمتی سے فلسطینی دھڑوں کی جانب سے فروعی اختلافات کو قومی مفادات پرمقدم رکھا گیا۔ آج فلسطینی قوم پوری دنیا میں سب سے زیادہ منتشر اس لیے ہے کیونکہ فلسطینی قوتیں آپس میں متحد ہونے کے بجائے دست وگریباں ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی