ان دنوں عرب دنیا میں دو فلمیں چل رہی ہیں جو خاص طور پر عرب دنیا کے عوام وخواص میں زیر بحث ہیں۔ ایک طرف کویتی فن کاروں کی تیار کردہ’ام ھارون’ ڈرامہ سیریز ہے جس میں عرب ممالک کی اسرائیل کے ساتھ دوستی کی راہ ہموار کرنے کے لیے رائے عامہ پراثر انداز ہونے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔ اس فلم پر فلسطینیوں کے حامی اور زندہ ضمیر حلقوں کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ مگر اسرائیلی ریاست نے اس ڈرامہ سیریز کی غیرمعمولی تحسین کرتے ہوئے اسے عرب ممالک میں اپنی اہم کامیابی سےتعبیر کیا ہے۔
دوسری طرف مصر میں ‘النھایہ’ یعنی (اختتام) کے عنوان سے ایک ڈرامہ سیریز ٹی وی چینلوں پر نشر کیا جا رہا ہے۔اس ڈرامے میں اسرائیلی ریاست کے سقوط کا تصور پیش کیا گیا ہے۔ فلم کے پروڈیوسر یاسر سامی کا کہنا ہے کہ ‘النھایہ’ میں پیش کردہ تصور ہرعرب شہری کا خواب ہے۔
اسرائیلی اخبار’یروشلم پوسٹ’ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزارت خارجہ نے مصری ڈرامہ سیریز’النھایہ’ کو ٹی وی پر نشر کرنے پر مصرسے سحت احتجاج کیا ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ النھایہ نامی ڈرامہ سیریز کا چلایا جانا افسوسناک اور ناقابل قبول ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ مصر اور اسرائیل 41 سال سے ایک امن معاہدے کے چل رہے ہیں اور دوسری طرف مصری ٹی وی چینل پر سقوط اسرائیل کے ڈرامے نشر کیے جاتے ہیں۔
اسرائیلی اخبار میں لکھا ہے کہ فلم النھایہ میں 2120ء یعنی آج سے ایک سو بیس سال بعد کا اسکول کا ایک تصور پیش کیاگیا ہے جس میں بچوں کو ‘آزادی القدس’ کا نصاب پڑھایا جاتا ہے۔
اس سبق میں لکھا گیا ہے کہ سقوط اسرائیل کی جنگ زیادہ عرصہ نہیں چلی۔ صہیونی ریاست ایک سو سال قبل تباہ کردی گئی۔