اسرائیل نے ادارہ برائے انسانی حقوق’بتسلیم’ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں ماہ (اپریل) میں فلسطین میں یہودی آبادکاروں کے پُرتشدد اور نسل پرستانہ حملوں میں اضافہ ہوا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی ادارے کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہودی آباد کاروں اور اسرائیلی فوج نے کرونا کی وبا سے فایدہ اٹھاتے ہوئے فلسطینیوں پرحملوں کا دائرہ بڑھا دیا۔ اسرائیل میں ریاستی سطح پر بھی فلسطینیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں اور غاصبانے قبضے میں توسیع کے نئے اقدامات کیے گئے۔ اسرائیل نے غرب اردن کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کے منصوبے پربھی کرونا کی وبا کے دوران عمل درآمد بڑھا دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا کی وبا کے ساتھ ساتھ یہودی آباد کاروں کے فلسطینیوں پرحملوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ فلسطینی علاقوں میں نقل وحرکت پرپابندی کے باوجود یہودی آبادکاروںکو فلسطینیوں پرحملوں کی کھلی چھٹی دی گئی۔
بتسلیم کی رپورٹ کےمطابق اپریل کے پہلے تین ہفتوں کے دوران یہودی آباد کاروں نے فلسطینی شہریوں پر 23 پرتشدد حملے کیے جب کہ گذشتہ ماہ اپریل میں یہودی آبادکاروں کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف 23 حملے کیے گئے تھے۔ یہودی آباد کاروں کی طرف سے دوسرے نصف میں 11 حملے کیے گئے۔