اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی شعبے کے سینیر رہ نما ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا ہے کہ فلسطینی اسیران کے اہل خانہ کو دی جانے والی رقوم روکنا اسرائیل کا سنگین غیراخلاقی اور نسل پرستانہ جرم ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ڈاکٹرالزھارنے ایک بیان میں کہا کہ اسیران کے اہل خانہ کی کفالت روکنا کسی عالمی قانون کے تحت جائز نہیں۔ اسرائیل کایہ اقدام صریحا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
الزھار نے مزید کہا کہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے اسیران کو انتقامی حربوں کا سامنا ہے۔ اسیران کو آئے روز نسل پرستانہ سیاہ قوانین کی آڑ میں بلیک میل کیا جاتا ہے۔ ان کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے اور ان کے مسلمہ حقوق کھلے عام پامال کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی پارلیمنٹ اور حماس اسیران کے حقوق کے دفاع کے لیے آواز بلند کرتی اور کوششیں کرتی رہے گی۔ اسیران نے قوم کے لیے اپنی جانوں اور عمروں کی قربانی دی ہے۔
ڈاکٹر الزھار نے عالمی اداروں اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی طرف سے اسیران کے معاشی حقوق پر ڈاکہ زنی کا نوٹس لیں فلسطینی اسیران کو ان کے آئینی اور مسلمہ حقوق دلانے کےلیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج کے غرب اردن کے لیے مقرر کردہ کمانڈر نے ایک نئے قانون کے نفاذ کی منظوری دی ہے جس میں انہوں نے غرب اردن میں فلسطینی اسیران کے اہل خانہ کو دی جانے والی رقوم کو غیرقانونی قرار دے کر اس اس پرپابندی لگا دی ہے۔