بیت المقدس کے فلسطینی باشندے اسرائیلی ریاست کی طرف سے طرح طرح کے انتقامی حربوں کا سامنا کررہے ہیں۔ ان مکروہ ہتھکنڈوں میں کرونا کی وباء کی موجودگی میں اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف منظم نسل پرستی اورکرونا کا شکار ہونے والے فلسطینیوں کے علاج میں لاپرواہی جیسے دو جرائم بھی شامل ہیں۔
ایک طرف القدس میں کرونا کے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔ آئے روز نئے فلسطینی اس کی لپیٹ میں آ ہے ہیں مگر القدس کے فلسطینی باشندوں کو اس وباء کے تدارک کے لیے کسی قسم کی طبی معاونت فراہم نہیں کی جا رہی بلکہ کرونا کا شکار ہونے والے فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیل منظم انداز میں نسل پرستی اور امتیازی سلوک کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
فلسطینی اراضی میں کرونا کے پھیلائو کے بعد اب تک کل کرونا کا شکار ہونےوالے فلسطینیوں میں القدس کے باشندوں کا تناسب 40 فی صد ہے۔ بدھ کے روز فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں ایک درجن فلسطینی کرونا کا شکار ہوئے۔ اس کے علاوہ بڑی تعداد غرب اردن اورالقدس کے فلسطینی باشندے ہیں۔ القدس کے باشندوں کا تناسب 40 فی صد ہے۔
بیت المقدس کے فلسطینی باشندوں نے الزام عاید کیا ہے کہ ان کے ساتھ اسرائیلی حکام مجرمانہ لاپرواہی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ القدس کے فلسطینی باشندوں کے کرونا کے شکار ہونے پر پردہ ڈالا جا رہا ہے۔ اسرائیل دنیا سے فلسطینی متاثرین کی تعداد چھپا رہا ہے تاکہ عالمی برادری اور عالمی اداروں کی توجہ فلسطینیوں کی طرف مبذول نہ ہو اور اس طرح کرونا فلسطینی علاقوں میں مزید پھیلتا رہے۔
فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل القدس کے باشندوں کو وہاں سے نکال باہر کرنے کے لیے کرونا کو ایک حربے کے طورپر استعمال کرنا چاہتا ہے تاکہ القدس میں یہودیوں کا مقابلہ کرنے والا کوئی فلسطینی بہ بچے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل دبائو ڈال کر القدس کے علاقوں کوخالی کرانا چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ القدس کے فلسطینی منظم طبی لاپرواہی اور نسلی امتیاز کا سامنا کررہے ہیں۔
مشرقی بیت المقدس کے نواحی علاقے سلوان میں وادی قدوم کالونی کے فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ کرونا کی وباء میں انہیں کسی قسم کی طبی مدد فراہم نہیں کی گئی۔
شہریوں نے بتایا کہ کالونی میں موجود کوڑے کرکٹ کے ڈھیرکو اٹھانے کا کوئی انتظام نہیں اور نہ فلسطینی کالونیوں میں سینیٹائزنگ کا کوئی انتظام ہے۔
‘اونروا پردبائو’
فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے ذمہ دار ادارے’اونروا’ کے ترجمان سامی مشعشع نے بتایا کہ اسرائیلی انتظامیہ فلسطینی کالونیوں اور پناہ گزین کیمپوں میں فلسطینیوں کے طبی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
مشعشع کا کہنا ہے کہ اونروان کی طرف سے پرانے بیت المقدس اور پناہ گزین کیمپوں میں حال ہی میں طبی سرگرمیاں شروع کی گئی تھیں مگر اسرائیل نے انہیں کام کی اجازت نہیں دی۔