جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینیوں کو جال میں پھنسانے کا نیا صہیونی حربہ

ہفتہ 11-اپریل-2020

صہیونی دشمن فلسطینیوں کو اپنے جال میں پھنسانے، فلسطینیوں کو جاسوسی کے لیے استعمال کرنے اور فلسطینی معاشرے میں فساد اور بغاوت پھیلانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے کرونا کی مصیبت کے دنوں میں اسرائیلی سیکیورٹی اداروں کی ایک نئی اور خطرناک چال کا پتا چلایا ہے۔ یہ چال اسرائیل کا فلسطینیوں کو جاسوسی کے جال میں پھنسانا ہے۔ یہ سازش ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی قوم اور پوری دنیا کی توجہ کرونا کی وباء پر مرکوز ہے جب کہ صہیونی دشمن کرونا کی وباء کی آڑ میں اپنے مذموم جنگی اور انٹیلی جنس مقاصد کے حصول کے لیے سرگرم ہے۔

حال ہی میں اسرائیلی سیکیورٹی اداروں کی طرف سے ایک نام نہاد ایپلی کیشن جاری کی گئی اور یہ کہا گیا کہ اندرون فلسطین میں محنت مزدوری کرنے کے خواہش مند فلسطینی اپنے موبائل فون میں ایک ایپلی کیشن لوڈ کریں۔ اس ایپلی کیشن میں وہ ان فلسطینیوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں کام کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

جاسوسی کا آلہ

اسرائیل کے عبرانی اخبار نے صہیونی ریاست کے فلسطینیوں کی مبینہ جاسوسی کے ایک نئے اور خطرناک حربے کا پردہ چاک کیا ہے۔

اسرائیل کے کثیر الاشاعت عبرانی اخبار ‘ہارٹز’ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حکومت کی طرف سے فلسطینی شہریوں کے ساتھ رابطہ کاری کے لیے استعمال ہونے والی موبائل ایپ کے ذریعے فلسطینیوں کی جاسوسی کی جاتی ہے۔

اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی محنت کشوں کو کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے اجازت نامےتوثیق کے لیے اپنے موبائل فون میں ایک ایپلیکیشن لوڈ کریں۔ یہ ایپ لوڈ ہونے کے بعد فلسطینی مزدوروں کے ساتھ رابطہ تو ہوجاتا ہے مگر ساتھ ساتھ ان کی اور ان کے اطراف میں موجود بہت سی دیگر معلومات بھی اسرائیلیوں کو مل جاتی ہیں۔ انہیں رابطہ کرنے والے فلسطینی شہری کا محل وقوع، موبائل میں موجود ڈیٹا کے بارے میں نہ صرف معلومات مل جاتی ہیں بلکہ ان کا ڈیٹا چوری کرنے کا بھی راستہ نکل آتا ہے۔

ادھر شہریوں کی پرائیویسی کے لیے کام کرنے والے انسانی حقوق کے ادارے اور ڈاکٹرز برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ صہیونی حکام کی طرف سے فلسطینیوں کو رابطے کے لیے ایپ لوڈ کرنے پرمجبور کرنا ان کی پرائیویسی میں دخل اندازی کرنے اور ان کی ذاتی معلومات چوری کرنے کی مجرمانہ کوشش ہے۔

انسانی حقوق گروپوں کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست فلسطینی لیبر کی مجبوریوں سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کی پرائیویسی میں مداخلت کی کوشش کرتی ہے۔ شہریوں کی پرائیویسی میں مداخلت بین الاقوامی حقوق اور عالمی قوانین کی رو سے ایک جرم ہے اور اسرائیلی ریاست ایک سوچے سمجھے اور منظم منصوبے کے تحت اس جرم کا ارتکاب کرہی ہے۔

خطرے پر تنبیہ

فلسطین میں انسانی حقوق کے آزاد کمشین کے ڈائریکٹر جنرل عمار دویک نے کہا ہے کہ صہیونی دشمن کی طرف سے اس طرح کی ایپس کا استعمال نیا نہیں اور وہ جاسوسی کے مذمو مقصد کے لیے ماضی میں بھی اس طرح کی سازشیں کرتا رہا ہے۔ اسرائیل کوفلسطینیوں کو جاسوسی کے جال میں پھنسانے کے لیے جو بھی راستہ اور طریقہ ملے وہ اسے اختیار کرتا ہے۔ مگر فلسطینیوں کو صہیونی دشمن کی چالوں کو سمجھنا اور ان کے خطرات سے آگاہ رہنا چاہیے کیونکہ جدید ٹیکنالوجی اور مواصلات کےاستعمال سے فلسطینیوں کی منظم انداز میں جاسوسی اسرائیل کا وتیرہ بن چکا ہے۔

عمار دویک نے کہا کہ اسرائیل برطانوی سامراج کے دور کے ایمرجنسی قوانین کا آج تک استعمال جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان قوانین کے اطلاق اور نفاذ کامقصد سیکیورٹی، انٹیلی جنس اورعدالتی اداروں کو فلسطینیوں کے خلاف انتقامی حربوں کے استعمال کی اجازت دینا اور فلسطینیوں کو بلیک میل کرنے کے لیے سیکیورٹی اداروں کے ہاتھ مضبوط کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی یونٹ نمبر8000 فلسطینیوں سے آن لائن ذرائع سےمعلومات اکھٹی کرنا ہے۔ فلسطینیوں کے لیے یہ امر حیرت کا باعث ہرگز نہیں ہے۔ فلسطینیوں کو جاسوسی کے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرنا اسرائیل کا پرانا ہتھکنڈہ ہے۔

مختصر لنک:

کاپی