قابض اسرائیلی بحریہ نے فائرنگ سے غزہ کی پٹی کے شمالی ساحل پر اپنی کشتی پر سوار دو فلسطینی ماہی گیر زخمی ہوگئے ۔
اسرائیلی خلاف ورزیوں کی دستاویزی فلم بنانے والی ایک مقامی کمیٹی نے بتایا کہ اسلحے سے لیس اسرائیلی کشتیووں نے شمالی غزہ میں السوڈانیہ علاقے کے ساحل سے ماہی گیروں کی ایک چھوٹی کشتی کا پیچھا کیا اور اس میں سوار ماہی گیروں کو ربڑ کی گولیوں سے نشانہ بنایا
کمیٹی نے مزید کہا کہ ماہی گیروں کو متعدد چوٹیں آئیں اور ان کی شناخت اوبی جربو اور احمد الشرافی کے ناموں سے ہوئی۔
بدھ کے روز ابراہیم ابو وردہا نامی ایک ماہی گیر کے بازو ، ہاتھ اور ٹانگ پر بھی زخم آئے تھے جب اسرائیلی بحری فوج نے السوڈانیہ کے ساحل سے ماہی گیری کی کشتیاں کا پیچھا کیا اور ان میں سوار ماہی گیروں پر ربڑ کی گولیوں کی بوچھاڑ کی۔
اسرائیلی بحری فوج اور ان کی توپیں غزہ کے ماہی گیروں کے ارد گرد تقریبا. ہر روز رہتی ہیں ، انہیں ہراساں کرتی ہیں ، ان پر گولیاں برساتیں ہیں ، ان کی کشتیوں کو نقصان پہنچاتی ہیں اور گرفتاریاں بھی کرتی ہیں۔ بعض اوقات فائرنگ کے دوران ماہی گیر زخمی یا جاں بحق بھی ہو جاتے ہیں۔
1993 کے اوسلو معایدے کے مطابق فلسطینی ماہی گیروں کو 20 کلومیٹر تک سمندری علاقے میں مچھلیاں پکڑنے کی اجازت ہے لیکن تب سے اسرائیل غزہ پر اپنی ناکہ بندی کے ایک حصے کے طور پر ماہی گیری کے علاقے کو بتدریج چھ سے تین سمندری میل کی حد تک کم کرتا رہا ہے۔