پنج شنبه 01/می/2025

وباء کے دنوں میں آن لائن حفظ قرآن کا رجحان فروغ پانے لگا

بدھ 8-اپریل-2020

کرونا کی وباء نے پوری دنیا کے لوگوں کی طرح اہل فلسطین کو بھی گھروں میں قید کردیا ہے۔ گھروں میں بند ہونے والوں میں دینی مدارس کے طلباء طالبات اور حفظ قرآن کریم کی سعادت حاصل کرنے والے طلباء اور ان کے اساتذہ بھی گھروں میں مقید ہو کر رہ گئے ہیں مگر انہوں نے اپنا وقت بیکار نہیں ہونے دیا اور وہ گھروں میں رہتے ہوئے آن لائن تحفیظ القرآن کا مشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین نے غزہ کی  پٹی میں ایک آن لائن حفظ قرآن کلاس پر روشنی ڈالی ہے۔

غزہ کے رہائشی حافظ اور قاری خالد ابو شاویش اپنے موبائل فون کی اسکرین کے سامنے بیٹھ کیر اپنے طلباء کو قرآن پاک یاد کرا رہے ہیں۔ انہوں نے کرونا کو گھر بیٹھ کر اپنا مشن جاری رکھنے کا چیلنج دیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ کرونا انہیں حفظ قرآن کے مرکز سے تو نکال سکتا ہے مگر حفظ قرآن کریم کی سعادت سے محروم نہیں کرسکتا۔

حافظ خالد ابو شاویش نے یہ مشن ایک ایسے وقت میں شروع کیا  ہے کہ کرونا کی وجہ سے غزہ کی پٹی کی مساجد بھی بند ہیں اور وہاں پر با جماعت نمازیں اور جمعہ کی نماز نہیں ہو رہی ہے۔

فلسطینی وزارت اوقاف کی طرف سے وباء کے دنوں میں مساجد میں اجتماعی عبادات نہ کرنے اور گھروں میں نمازیں اور دیگر عبادات کی تاکید کی ہے۔

غزہ کی پٹی میں دسیوں مساجد سے ملحقہ حفظ قرآن کریم کے مدارس موجود ہیں جہاں پر ہزاروں کی تعداد میں طلباء قرآن کریم حفظ کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔

حافظ خالد ابو شاویش کی طرف کئی دوسرے قراء نے آن لائن قرآن کلاسز کا آغاز کیا ہے۔ قراء حضرات کا کہنا ہے کہ  ماہ صیام کی آمد آمد ہے اور اس موقعے پر قرآن کریم کے ساتھ ہماری وابستگی اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ ماہ صیام سے قبل حفاظ کرام اپنی منزل پکی کرنے کے لیے اپنا زیادہ سے زیادہ وقت قرآن کریم یاد کرنے میں صرف کرتے ہیں۔ اس بار چونکہ طلباء کو ایک جماعت میں بیٹھ کر قرآن کریم یاد کرنے کا موقع نہیں مل رہا ہے۔ یہی وجہ ہے انہوں نے انٹرنیٹ کی سہولت کو غنیمت جانتے ہوئے طلباء کو آن لائن قرآن کریم یاد کرنا شروع کیا ہے۔

فلسطینی وزارت اوقاف کے مطابق غزہ کی پٹی میں مجموعی طور پر سالانہ اوسطا 6 ہزار طلباء قرآن کریم حفظ کرتے ہیں جب کہ خان یونس گورنری میں ان سالانہ اوسطات سات سو سے ایک ہزار تک طلباء قرآن کریم حفظ کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔

حافظ ابو شاویش بتایا کہ وہ مغربی خان یونس کے ابو ذکر غفاری تحفیظ القرآن مرکز میں بچوں کو پڑھاتے ہیں۔ آن لائن قرآن کریم کی تحفیظ کا تصور ان کے ذہن میں اس وقت آیا جب فلسطینی وزارت اوقاف نے کرونا کی وباء کے دنوں میں مساجد میں با جماعت نماز ادا کرنے سے روک دیا۔ کرونا کی وجہ سے غزہ میں مدارس اور مساجد بند ہوگئیں اور طلباء اور اساتذہ کو گھروں میں محصور ہونا پڑا۔ حافظ ابو شاویش نے بتایا کہ وہ آن لائن قرآن ٹیچنگ کا پہلے بھی تجربہ رکھتے  ہیں۔ اس لیے انہیں اپنے مدرسے کے طلباء کو آن لائن قرآن پاک یاد کرانے کے عمل میں کسی قسم کی تکنیکی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

ایک سوال کے جواب میں حافظ خالد ابو شاویش نے کہا کہ کرونا کی وباء نے غزہ میں تحفیظ القرآن کے حلقوں پربھی منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں اور ان کے پاس کوئی  متبادل ذریعہ معاش بھی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم آن لائن قرآن کریم کی تدریس مشکل نہیں مگر اس کے لیے طلباء اور اساتذہ کو اپنا ذہن بنانا  پڑتا ہے۔ ہم اس مقصد کے لیے موبائل فون کی میسنجر، واٹس اپ اور زوم ایپلی کیشنز کا استعمال کرتےہیں۔

مختصر لنک:

کاپی