اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ نے ایک بارپھر سعودی عرب پر زور دیا ہے کہ وہ حراست میں لیے گئے فلسطینی اور اردنی رہ شہریوں بالخصوص جماعت کے عمر رسیدہ رہ نما ڈاکٹر محمد الخضری اور ان کے بیٹے ھانی الخضری کو رہا کرے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جماعت سعودی عرب میں فلسطینی رہ نمائوں بالخصوص ھانی الخضری اور دیگر کی گرفتاریوں اور ان کے ظالمانہ ٹرائل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم سعودی عرب سے ایک بار پھر پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حماس رہ نما ڈاکٹر محمد الخضری اور دیگر فلسطینی بھائیوں کو فوری رہا کرے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کرونا کی وباء پھیلنے کے بعد فلسطینیوں کا سعودی عرب کی جیلوں میں بے آسرا رہنا اور ان کے معاملے میں مجرمانہ لا پرواہی برتنے کا کوئی جواز نہیں۔ سعودی عرب حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کو انسانی بنیادوں پر فوری رہا کرے۔
حماس نے خبردار کیا ہے کہ سعودی عرب میں ایک سال سے پابند سلاسل ڈاکٹر محمد الخضری اور ان کے بیٹےڈاکٹر ھانی الخضری سمیت دسیوں فلسطینی بغیر کسی جرم کے قید ہیں۔ ان کا صرف اتنا قصور ہے کہ انہوں نے فلسطینی قوم اور قضیہ فلسطین کو پس پشت نہیں ڈالا۔ وہ سعودی عرب میں تمام تر آئینی اور قانونی تقاضوں کے مطابق قضیہ فلسطین کی خدمت کرتے اور فلسطینیوں کے حقوق کے لیے سعودی عرب میں آواز بلند کرتے رہے ہیں۔
سعودی عرب کی طرف سے قضیہ فلسطین اور القدس کے دفاع کے لیے کام کرنے والے فلسطینیوں کی گرفتاری اور ان کے خلاف نام نہاد فوجی عدالتوں میں مقدمات کا قیام شرمناک ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب نے گذشتہ سال اپریل اور اس کے بعد دسیوں فلسطینیوں کے خلاف کریک ڈائون مہم میں حراست میں لے لیا تھا۔ ان میں حماس کے ایک 83 سالہ رہ نما ڈاکٹر محمد الخضری اور ان کے بیٹے ھانی الخضری بھی شامل ہیں۔ حال ہی میں سعودی عرب کی فوجی عدالت میں ان فلسطینیوں کے خلاف مقدمات چلانے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ سعودی حکام نے ان فلسطینیوں پر دہشت گردی کے لیے فنڈنگ کرنےسمیت دیگر سنگین نوعیت کے الزامات عاید کیے گئے ہیں۔