یکشنبه 17/نوامبر/2024

اسرائیلی جلادوں سے فلسطینی اسیران کے کرونا کا شکار ہونے کا قصہ

بدھ 1-اپریل-2020

حال ہیں فلسطینی  اور اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں سامنے آئیں کہ اسرائیلی جیلوں میں ڈالے گئے متعدد فلسطینی قیدی اسرائیلی جلادوں کے ذریعے کرونا کی وباء کا شکار ہوئے ہیں۔ اسرائیلی تفتیش کاروں کے ہاتھوں کی تفتیش کے دوران غرب اردن کے شمالی شہر نابلس کے جنوب مشرقی قصبے مادما سے تعلق رکھنے والے احمد نصار کو تفتیش کا نشانہ بنایا۔ احمد نصار کو کرونا کی بیماری اسرائیلی تفتیش کاروں سے لگی۔ یہ تفتیش کار پہلے کرونا کا شکار تھے۔ وہاں سے یہ مرض  تین دوسرے فلسطینی قیدیوں کو لاحق ہوا۔

اسیر احمد نصار اور اس کے اہل خانہ اس وقت بہت پریشان ہیں کیونکہ ان کے گھر میں یہ وباء صہیونی ریاست کے جلادوں سےپہنچی ہے۔

تفتیش اور قید تنہائی

اسرائیلی فوج نے احمد نصار کو حال ہی میں جیل سے رہا کیا۔ اس نے بتایا کہ حراست میں لیے جانے کے بعد اسے ایک عقوبت خانےمیں ڈالا گیا جہاں 10 تفتیش کار ایک ساتھ اس سے تفتیش کرتے۔ اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناتے اور نفسیاتی اذیتیں پہنچاتے۔

نصار کا مزید کہنا ہے کہ تفتیش کے دوران صہیونی وحشی جلاد اس کے کان کے ساتھ زور زور سے چیختے اور چلاتے۔ اسے تمام اطراف سے گھیرے میں لیے رکھتے اور مار پیٹ کرتے۔

تفتیش کے 16 ویں روز اسے الرملہ جیل میں قید تنہائی میں ڈال دیا گیا۔ یہ قید تنہائی قرنطینہ کرنے کے لیے نہیں بلکہ اسے سزا کے طور پردی گئی تھی۔

اس نے بتایا کہ صہیونی زندان میں اس کے ساتھ مزید بدسلوک کی گئی اور اس کے ساتھ غیر انسانی رویہ بڑھا دیا گیا۔ غیرمعیاری خوراک دی جاتی۔ اوڑھنے کے لیے کپڑے نہیں تھے اور کوٹھڑی میں کسی قسم کا طبی حفاظتی انتظام نہیں تھا۔

اسی حالت میں ایک تفتیش کار اور ایک ڈاکٹر اس کے پاس آئے۔ اس نے اسرائیلی تفتیش کار اور احمد نصار دونوں کا ٹمپریچر چیک کیا۔ لگتا ہے کہ آپ کو شک ہے کہ مُجھے کرونا وائرس کا مرض لاحق ہے۔ ساتھ ہی اس نے کہا کہ میں چھٹیاں لے کر اپنےبچوں کے پاس جا رہا ہوں اور تمہیں قید خانے میں قرنطینہ کیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں احمد نصار نے کہا کہ مجھے قید تنہائی میں ڈالنے کا مقصد اسرائیلی قیدیوں کو نہیں بلکہ جیل کے عملے، تفتیش کاروں اور اسرائیلی فوجیوں کو کرونا سے بچانا تھا۔  حالانکہ کرونا وائرس ہم قیدیوں تک اسرائیلی فوجی منتقل کررہے تھے۔ مجھے قید تنہائی میں ڈالے جانے سے ایک روز قبل میرا طبی معائنہ کیا۔ ایک ڈاکٹر میرے پاس آیا مگر اس کے کچھ فاصلے پر کھڑے ہو کر میرا بخار چیک کیا۔

اہل خانہ کی تشویش

احمد نصار کے والد بسام نصار نے بتایا کہ اس کے بیٹے کو اسرائیلی فوجیوں نے چار مارچ 2020ء کو حراست میں لے لیا۔ گرفتاری کے وقت اسرائیلی فوجی ان کے گھر میں وحشیانہ طریقے سے داخل ہوئے۔ گھر میں گھس کرانہوں نے لوٹ مار اور توڑ پھوڑ کی اور اس کے بعد احمد نصار کو اٹھا کراپنے ساتھ لے گئے۔

بسام نے بتایا کہ چند روز کے بعد احمد کے وکیل نے ہمیں خبر دی کہ ہمارے بیٹے سے تفتیش کرنے والے ایک اسرائیلی انٹیلی جنس افسر کرونا کا شکار تھا۔

وکیل نے بتایا کہ صہیونی جلادوں نے  احمد نصار کو بتاح تکفا حراستی مرکز میں غیرانسانی تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کے بعد اسے بدنام زمانہ الرملہ جیل کے اسپتال منتقل کردیا گیا۔ یہ نام نہاد اسپتال قیدیوں کے ساتھ غیرانسانی سلوک کی وجہ سے مشہور ہے۔

اسیر احمد نصار کے والد نے بتایا کہ ہمیں با خبرذریعے ہمیں پتا چلا تھا کہ احمد کو کرونا ہوگیا ہے مگر صہیونی جیل حکام مسلسل تردید کرکے ہماری تشویش میں مزید اضافہ کرتے رہے۔ پورے خاندان پر کڑ وقت تھا اور ہم لوگ کئی روز تک سو نہیں سکے۔ پریشانی کی وجہ سے نہ کچھ کھایا پیا جاتا اور نہ ہی آرام ملتا۔ ہمیں احمد نصار کے حراستی مرکز اور اس کی طبی حالت کے بارے میں کچھ پتا نہیں تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی، ابلاغی اور انسانی حقوق کے اداروں کے دبائو کے بعد اسرائیلی جیل حکام نے احمد کو رہا کیا۔ اسے نابلس میں ایک کرونا سینٹر لایا گیا جہاں اس کے کرونا کے شکار ہونے کی تصدیق کی گئی۔

کلب برائے اسیران کا کہنا ہے کہ 19 مارچ کو اسرائیلی حکام نے بتایا کہ شمالی اسرائیل میں قائم مجد جیل میں چار فلسطینی اسیران کرونا کا شکار ہوگئےہیں۔

خیال رہے کہ اسرائیلی زندانوں میں اس وقت پانچ ہزار سے زاید فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ یہ فلسطینی 23 حراستی مراکز اور عقوبت خانوں میں قید ہیں جن میں 180 بچے، 43 خواتین اور 500 انتظامی قیدی شامل ہیں۔ ان میں سے 1800 مریض ہیں اور مریضوں میں سے 700 کی حالت خطرے میں بیان کی جاتی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی