شنبه 16/نوامبر/2024

اردن میں فلسطینی پناہ گزین کرونا وباء سے کتنے محفوظ ہیں؟

اتوار 29-مارچ-2020

اس وقت پوری دنیا میں لاکھوں کی تعداد میں فلسطینی پناہ گزین اقوام متحدہ کے زیر نگرانی ‘ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی’ (اونروا) کے زیرانتظام پناہ گزین کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں۔

لاکھوں کی تعداد میں فلسطینی پناہ گزین اردن کے دارالحکومت عمان اور دوسرے ممالک میں بھی آباد ہیں۔ اردن میں رہنے والے فلسطینی پناہ گزین کیمپوں میں آبادی گنجائش سے کہیں زیادہ ہے۔ کیمپوں میں تعمیرو ترقی کا فقدان ہے۔ کیمپوں میں
صفائی ستھرائی کا کوئی معقول اور خاطر خواہ انتظام نہیں۔ گلیاں اور سڑکیں کچیا ور تنگ ہیں۔ کیمپوں میں بنیادی ضرورت کا طبی سامان، وائرل امراض سے بچائو کا کوئی انتظام نہیں۔ ان مشکل حالات میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے معمول کے مطابق زندگی گذارنا پہلے سے مشکل ہو رہا ہے جب کہ کرونا وائرس کی وباء نے فلسطینی پناہ گزینوں کو ایک نئی مشکل سے دوچار کیا ہے۔ ان پناہ گزین کیمپوں میں صفائی کے ناقص انتظامات کے باعث کرونا کےپھیلنے کے پورےامکانات اور خدشات ہیں ۔

اردن میں قائم فلسطینی پناہ گزین کیمپوں کی سروسز کمیٹی کے چیئرمین اور حطین کیمپ کے نگران عدنان ابو سردانہ نے کہا کہ اردن میں موجود تمام فلسطینی پناہ گزین کیمپوں کے حالات یکساں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیمپوں میں صفائی ستھرائی کے لیے عملے کے ارکان کی تعداد میں اضافے کی ضرورت ہے۔ کیمپ میں جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیر ہیں مگر اس کے اتلاف کا کوئی خاطر خواہ بندو بست نہیں۔ کیمپوں میں صفائی اور جراثیم کش اسپرے کے لیے مہمات چلائی جا رہی ہیں۔ مگر وہ صرف سوشل میڈیا تک محدود ہیں۔ گھروں کےاطراف، گلیوں اور سڑکوں میں پڑے کوڑے کےڈھیروں کو نہ اٹھایا گیا تو اس کے نتیجے میں کرونا وائرس کےپھیلنے کے غیرمعمولی خطرات ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے ابو سردانہ نے کہا کہ پناہ گزین کیمپوں میں موجود عمر رسیدہ فلسطینیوں کی زندگی خاص طور پرخطرے میں ہے۔ ایسے عمر رسیدہ افراد جو اپنے دائمی امراض کا علاج کرا رہےہیں ان کی زندگیاں بچانے کے لیے انہیں گھروں کے اندر ادویات کی فراہمی ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تنگ گلیاں اور کیمپوں میں صفائی کے ناقص انتظامات کے باعث کیمپوں میں لوگوں کے چلنے پھرنے پر پابندی سے انہیں کرونا سے بچایا جا سکتا ہے مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ شہریوں کو ان کی بنیادی ضرورت کی اشیاء ان کی دہلیز پرپہنچائی جائیں۔

البقعہ کیمپ کی صورت حال

البقعہ پناہ گزین کیمپ کی سابق میں اساتذہ کونسل کے سابق چیئرمین سلامہ دعدس نے بتایا کہ پناہ گزین کیمپوں میں گھومنے پھرنے سے روکنا، اختلاط، اجتماعات اور شادی بیاہ جیسی تقریبات سے منع کرنا، تعزیتی کیمپوں کےقیام سے روکنا، تعزیت کے لیے آنے والوں سے مصافحہ کرنے سے روکنا کرونا سے بچائو میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

دعدس کا کہنا ہے کہ البقعہ کیمپ میں صرف محکمہ صحت، ڈاکٹروں اور طبی عملے کو چلنےپھرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔

اردنی وزارت صحت نےکہا ہے کہ وہ پناہ گزین کیمپوں میں علاج کی ہرممکن سہولت فراہم کرے گی۔ نوجوان کیمپ میں موجود سڑکوں اورگلیوں کی صفائی، جراثیم کش اسپرے اور بنیادی ضرورت کی اشیاء کی فراہمی کی کوشش کررہے ہیں تاہم اس کیمپ کی سڑکوں، گلیوں اور صفائی کی صورت حال حطین پناہ گزین کیمپ سے مختلف نہیں۔

اردنی رکن پارلیمنٹ ابراہیم ابو السید نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی پناہ گزین کیمپوں میں صورت حال کو بہتر بنانے اور کرونا کے بڑھتے خطرات کی روک تھام کے لیے ہرممکن اقدام کی کوشش کررہےہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ فلسطینی پناہ گزین کیمپوں کی انتظامیہ مقامی انتظامیہ، پولیس اور دوسرے اداروں کے ساتھ ہرممکن تعاون کررہی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی