آسٹریلیا میں ماہرین کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ایک شخص فی گھنٹہ اوسطا 23 مرتبہ اپنے چہرے کو چھوتا ہے۔
ہیلتھ لائن ویب سائٹ نے اطلاع دی ہے کہ ہم ایک گھنٹے میں تقریبا 23 بار چہرے کو چھوتے ہیں۔ چاہے وہ چھونا ناک کا ہو، منہ یا آنکھوں کو چھونا ہو۔ یہ تحقیق ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پوری دنیا میں کرونا وائرس نے قیامت برپا کررکھی ہے۔ ماہرین صحت نے مشورہ دیا ہے کہ اپنے ہاتھوں سے اپنے چہرے کو کم سے کم چھوا جائے کیونکہ ہاتھوں سے کرونا کے وائرس چہرے تک پہنچ سکتے ہیں۔
ویب سائٹ میں بتایا گیا ہے کہ یونیورسٹی آف آسٹریلیا کے میڈیکل اسکول کے طلبا نے تحقیق کی ہے کہ چہرے کو چھونے میں ناک ، منہ اور آنکھوں کو چھونا شامل ہے۔ ایسا کرنا کرونا وائرس کے پھیلاؤ یا عام فلو اور نزلہ زکام کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔
اور انھوں نے بتایا کہ اس بری عادت پر قابو پانے کے لیےکچھ تبدیلیاں لانا ہوں گی۔ چہرے کو بار بار چھونا اچھی بات نہیں۔
اگر آپ کسی میٹنگ میں ہیں تو مطالعہ میں یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ آپ اپنے ہاتھوں کو اکٹھا کریں یا انہیں اپنے سینے سے جوڑیں۔ ہینڈ سینیٹائزر یا خوشبو والا صابن مستقل استعمال کریں ، اور ہاتھوں میں دستانے پہنیں۔
ویب سائٹ نے زور دیا کہ آنکھیں ناک اور منہ جسم کے اندر "کوویڈ ۔19” وائرس یا نیا کورونا وائرس پھیل سکتا ہے۔ ملاقاتوں کے دوران لوگوں مصافحہ کے بجائے چھاتی پر ہاتھ رکھتے ہوئے پانی ، صابن اور جراثیم کُش کے ساتھ ہاتھ دھونے کی عادت کو مستقل طور پر اپنایا جائے۔