چهارشنبه 30/آوریل/2025

عسیری اور قحطانی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے ماسٹرمائنڈ ہیں: ترکی

جمعرات 26-مارچ-2020

ترکی کے پراسیکیوٹر جنرل نے اپنی تحقیقات میں سعودی عرب کے صحافی جمال خاشقجی کو انقرہ میں سعودی سفارت خانے میں دو اکتوبر 2018ء کو وحشیانہ طریقے سے قتل کرنے میں دو سینیر سعودی شخصیات سعود القحطانی اور احمد عسیری کو قصور وار قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ اس جرم میں سعودی عرب کے 20 دوسرے ملزمان کو بھی شامل کیا گیا ہے جنہوں نے براہ راست یا بالواسطہ طورپر خاشقجی کے قتل میں معاونت کی تھی۔

ترکی کے پراسیکیوٹر جنرل نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد سلمان کے مشیر سعودی الحقطانی اور سابق ڈپٹی ڈائریکٹر انٹیلی جنس احمد عسیری کو صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا منصوبہ ساز اور ماسٹر مائینڈ قرار دیا ہے۔

ترک پراسیکیوٹری جنرل نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے واقعے کو سنگین جرم اور وحیشانہ فعل قرار دیتے ہوئے سعود القحطانی اور احمد عیسری کو اشتہاری مجرم قرار دیا ہے۔ پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ احمد عسیری اور سعودی القحطانی نے خاشقجی کو بے رحمی کے ساتھ قتل کرنے کی تلقین کی تھی۔

ترکی پراسیکیوٹر جنرل نے 18 دوسرے ملزمان کو بھی شریک جرم قرار دیتے ہوئے  مجرم ٹھہرایا ہے۔

خیال رہے کہ صحافی جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر 2018ء کو ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں داخل ہونے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔ سعودی عرب نے خاشقجی کے قتل کو بعض باغی عناصر کی من مانی کارروائی قرار دے چکا ہے اور قحطانی اور عسیری سمیت ایک درجن ملزمان کو سزائیں سنانے کا اعلان کیا ہے تاہم عالمی ادارے سعودی عرب کی طرف سے سنائی جانے والی سزائوں پر اعتبار نہیں کر

مختصر لنک:

کاپی