یکشنبه 17/نوامبر/2024

قصہ سوگوارماں جس کا جواں سال لخت جگرصہیونی دشمن نے چھین لیا

بدھ 25-مارچ-2020

فلسطین میں ایسی دکھ بھری اورالمناک یادیں جا بہ جا بکھری ہوئی ہیں جن میں فلسطینی مائوں کوان کے جواں سال بیٹوں سے صہیونی دشمن نے بے رحمی اور منظم ریاستی دہشت گردی سے محروم کردیا۔

انہی میں ایک فلسطینی خاتون شہید سفیان الخواجا کی ماں کا بھی ہے جو اس وقت اپنے بیٹے کی وحشیانہ کارروائی کے نتیجے میں موت کے غم سے نڈھال ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے شہید سفیان کی ماں نے کہا کہ مجھے ابھی تک یقین نہیں آتا کہ میرا بیٹا شہید ہوچکا ہے۔ جس روز اس کی شہادت ہوئی وہ میرے پاس آیا اور کچھ دیر اس نے میرے گھٹنےسے ٹیک لگائی اور مجھ سے بہت سی باتیں کیں۔ وہ عموما کام سے واپس آکر صوفے پر لیٹ جاتا مگر اس بار اس نے صوفے پر لیٹنے کے بجائے فرش پر بیٹھ کر میرے گھٹںے سے ٹیک لگائی۔ گویا وہ یہ پیغام دے رہا ہے کہ دونوں ماں بیٹے کے درمیان قیامت تک فراق ہونے والا ہے۔ یہ کہتے ہوئے شہید کی ماں کی آنکھوں سے آنسوئوں کی لڑی بہہ پڑی۔ اس نے اپنی چادر کے ایک پلو سے آنکھوں سے بہتے آنسو صاف کیے اور اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ میرے بیٹے کو قابض صہیونی دشمن نے مجھ سے چھین کر یہ ثابت کیا ہےکہ فلسطینی قوم بے گناہ اور بے قصور ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ اتوار کو اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ میں نعلین کے مقام پر سفیان الخواجا اپنے گھر سے اپنے کزن کے ہمراہ گھر کا سودا سلف لینے نکلا تو راستے میں اسرائیلی فوج نے ان دونوں کو اندھا دھند گولیاں ماریں جس کے نتیجے میں سفیان شہید اور اس کا کزن شدید زخمی ہوگیا۔

شہید کی ماں کا کہنا تھا کہ صہیونی دشمن نے مجھ سے میرا بیٹا چھینا اور یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس کا کوئی قصور نہیں۔ وہ کسی کے لیے خطرہ نہیں۔ وہ تو کرونا کے لاک ڈائون سے پہلے اپنے گھروالوں کے لیے سودا لینے بازار گیا تھا۔ اس کے باوجود اسے خون میں نہلا دیا گیا اور پورے خاندان کو ایک صدمے سے دوچار کیا گیا۔

شہید کی ماں کا کہنا تھا کہ مجھے پہلے بیٹے کی شہادت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ جب مجھے پتا چلا کہ میرا بیٹا ماورائے عدالت شہید کردیا گیا ہے تو یہ خبر مجھ پربجلی بن کر گری اور میں چیخ چیخ کر رونے لگی۔

اسی دوران میرے جواں سال لخت جگر کا لاشہ میرے سامنے لا کر رکھا گیا۔ میں نے اس کے جوتے اتارنے سے پہلے پانچ بار انہیں بوسہ دیا اور اللہ سے صبر کی دعا کی۔

شہید کے والد کا کہنا ہے کہ مجھے اپنے بیٹے پر فخرہے۔ اس نے وطن کی آزادی کے لیے جان دے کر نعلین کے تمام نوجوانوں کے سرفخر سے بلند کردیے ہیں۔

 

انہوں نے مزید کہا صہیونی دشمن کی ریاستی دہشت گردی میں شہید ہونے والا میرا بیٹا نہ تو پہلا ہے اور نہ ہی آخری۔ شہادتوں کا سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے اور جاری رہے گا۔

انہوں نے اپنے بیٹے کے بارے میں کہا کہ  میرا بیٹا ہونہار، با ادب ، شائستہ اور شرم وحیا کا پیکر تھا۔ وہ لوگوں کے ساتھ ہنسی مذاق بھی کرتا مگر اس کے مذق میں بھی متانت کا عنصر غالب رہتا۔

سفیان الخواجا کو اتوار کی رات مقامی وقت کے مطابق 10 بجے نعلین کے ایک بازارمیں اسرائیلی فوج نے وحشیانہ دہشت گردی کے نتیجے میں شہید کردیا تھا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسے ماورائے عدالت قتل قرار دیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی