شام کے شمالی علاقوں میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم کردہ کیمپوں میں فلسطینی مہاجرین اور نقل مکانی کرکے آنے والے شامی شہریوں کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ شمالی شام میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم کردہ ان کیمپوں میں بنیادی طبی سہولیات کا شدید فقدان ہے مگر شمالی شام کے دیر بلوط پناہ گزین کیمپ میں میڈیکل پوائنٹ کے ایک عہدیدار محمد ناصر نے بتایا کہ ابھی تک اس کیمپ میں کرونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔
‘قدس پریس’ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دیر بلوط پناہ گزین کیمپ میں کسی بھی متعدی وائرس کے پھیلنے کے امکانات موجود ہیں کیونکہ اس کیمپ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے ساتھ ساتھ شامی مہاجرین بھی موجود ہیں۔ کیمپ کے باہر سے آنے والا کوئی بھی مریض اس کیمپ کے دیگر تمام مکینوں کو اس کا شکار کرسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دیر بلوط پناہ گزین کیمپ میں فلسطینی مہاجرین کو متعدد بیماریوں سے بچائو کے لیے دیے گئے طبی مواد کا صرف 10 فی صد تقسیم کیا گیا ہے مگر اس بات کی کوئی مصدقہ رپورٹ نہیں کہ آیا یہ طبی سامان کس ذریعے سے وہاں تک پہنچا ہے۔ یہ جاننا ابھی باقی ہے کہ آیا یہ طبی مواد کسی قسم کی وائرس کے انفیکشن سے بچائو میں مفید ثابت ہوسکتا ہے یا نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں محمد ناصر کا کہنا تھا کہ ابھی تک شمالی شام میں فلسطینی پناہ گزین کرونا سے محفوظ ہیں۔ شمالی شام کے کسی شہر میں ابھی تک کرونا کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ انتظامیہ ادلب، اعزاز اور دیگر مقامات پر اسکریننگ اور قرنطینہ مراکز قائم کررہی ہے مگر فلسطینی پناہ گزین کیمپوں کو ایسی کسی سہولت کی فراہمی کے امکانات بہت محدود ہیں۔
رضا کارانہ آگاہی مہم
فلسطینی تجزیہ نگار عمار القدسی کا کہنا ہے کہ پناہ گزین کیمپوں میں لوگوں کو متعدی وائرس سے بچنے کے لیے رضا کارانہ پروگرام کےاور اس طرح کے دیگر اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے شہریوں کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ رضا کارانہ مُہم کے دوران پناہ گزینوں کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ وہ ایک دوسرے کےساتھ میل محدود رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک شمالی شام میں فلسطینی پناہ گزین کیمپوں میں کوئی وائرس نہیں پھیلا۔ شمالی شام میں فلسطینی پناہ گزین کیمپ محفوظ ہیں۔