چهارشنبه 30/آوریل/2025

فلسطینی نوجوان عباس ملیشیا کی قید میں وحشیانہ تشدد پرپھٹ پڑا

منگل 17-مارچ-2020

فلسطینی اتھارٹی کی جیل میں سیاسی بنیادوں پرقید کیے گئے 21 سالہ طالب علم مومن نزال نےجیل سے رہائی کے بعد فلسطینی اتھارٹی کے وحشی جلادوں کےہاتھوں وحشیانہ تشدد کا پردہ چاک کیا ہے۔

خیال رہے کہ مومن نزال مسلسل 396 دن تک عباس ملیشیا کی جیل میں قید رہا۔ اسے حال ہی میں رام اللہ کی ایک فوج داری عدالت کے حکم پر 5 ہزار اردنی دینا ضمانت پررہا کیا گیا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رام اللہ میں خضوری یونیورسٹی کے طالب علم کو عباس ملیشیا نے ایک سال سے زاید عرصے تک نہ صرف بے جا قید میں رکھا بلکہ اسے غیرانسانی جسمانی اور ذہنی و نفسیاتی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

نزال کے وکیل مہند کراجہ نے بتایا کہ اس کے موکل کو عباس ملیشیا کی قید سے 396 ایام کے بعد رہائی نصیب ہوئی۔ انہوں نے ‘فیس بک’ کےصفحے پر پوسٹ کردہ بیان میں کہا کہ عباس ملیشیا نے بغیر کسی جرم کے مومن نزال کو قید کیے رکھا۔ اس پرکوئی جرم ثابت نہیں ہو سکا۔ اسے صرف سیاسی بنیادوں پر حراست میں لیا گیا۔

رہائی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مونن نزال نے کہا کہ عباس ملیشیا نے اسے دوران حراست بدترین جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔ اسے لوہے کی گرم سلاخوں سے داغا گیا اور بجلی کے جھٹکے لگائے گئے۔ عدالت نے متعدد بار اس کی رہائی کا حکم دیا مگر عباس ملیشیا کے جلاد ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے مسلسل تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔

خیال رہے کہ مومن نزال کو عباس ملیشیا نے 24 فروری 2019ء کو حراست میں لیا تھا۔ اسے قلقیلیہ میں قائم خضوری یونیورسٹی میں پڑھائی کے بعد واپس آتے ہوئے حراست میں لے لیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی