اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس شہر کے جنوب میں الشیخ سعد کے علاقے کو صور باھر سے الگ کرنے کے لیے ایک نئی دیوار کی تعمیر شروع کی ہے۔ یہ دیوار اسرائیل کی القدس میں تعمیر کی گئی دیوار فاصل کا حصہ ہے۔ اس کی تعمیر سے نہ صرف القدس مزید ٹکڑوں میں تقسیم ہوجائے گا بلکہ صور باھرکے 6 ہزار فلسطینی باشندے شہر سے کٹ جائیں گے۔
خیال رہے کہ صور باھر کا ایک بڑا حصہ نام نہاد صہیونی ریاست کی حدود میں واقع ہے۔ صہیونی حکومت اوسلو معاہدے کے تحت بنائے گئے سیکٹر اے، بی اور سی سے 4 ہزار دونم سے زاید رقبہ پہلے ہی غصب کرچکی ہے۔
فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والےاقوام متحدہ کے ادارے ‘اوچا’ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی صور باھر کے مقام پر کسی قسم کی دست رست نہیں رکھتی۔
اوچا کے مطابق سنہ 2009ء میں صہیونی حکام نے اپنے ناجائز قبضے کی پالیسی کو توسیع دیتے ہوئے صور باھر میں فلسطینیوں کے 69 مکانات مسمار کردیے تھے۔
سنہ 2002ء کو اسرائیل نے القدس میں دیوار فاصل کی تعمیر کی شروع کی۔ نسلی بنیادوں پرتعمیر کی جانے والی یہ دیوار 770 کلو میٹرطویل ہے جس نے القدس، غرب اردن اور وادی اردن کے 733 مربع کلو میٹر رقبے پراسرائیلی ریاست کے نا جائز تسلط کی راہ ہموار کی ہے۔