انسانی حقوق کی تنظیموں نے شمالی شام کے حلب صوبے میں قائم ‘حندرات’ فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں شامی فوج اور باغیوں کی طرف سے استعمال کردہ اسلحہ وہان کی فلسطینی آبادی کے لیے مستقل خطرہ بنا ہوا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ‘حندرات’ پناہ گزین کیمپ کے فلسطینی مکینوں کا کہنا ہے کہ کیمپ میں بڑی تعداد میں کلسٹر بم اور بارودی سرنگیں آج بھی موجود ہیں۔ انہیں تلف کرنے کا کوئی معقول اہتمام نہیں کیا گیا۔
شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے ‘ایکشن گروپ’ کی رپورٹ کے مطابق جنگ کے دوران ناکارہ ہونے والا اسلحہ فلسطینی پناہ گزینوں کے بچوں، خواتین اور دیگر تمام افراد کے لیے مستقل خطرہ ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کو مزید کب تک یہ خطرہ برداشت کرنا ہوگا۔ گذشتہ برس 8 اکتوبر کو اس کیمپ میں ناکارہ ہونے والا ایک بم اچانک پھٹ گیا جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی شہید ہوگیا تھا۔
کیمپ کے مکینوں اور انسانی حقوق کے کارکنوںنے شامی حکومت اور عالمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ حندرات کیمپ کے اندر اور اس کے اطراف میں موجود ناکارہ ہونے والا اسلحہ بارودی سرنگیں اور کلسٹر بموں کی تلفی کے لیے موثر اقدامات کریں۔
خیال رہے کہ حندرات کیمپ اور اس کے اطراف میں شامی فوج اور باغیوں کے درمیان لڑائی کے دوران بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں کیمپ کی 90 فی صد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔