یکشنبه 17/نوامبر/2024

اسرائیلی بحریہ کے اہم شعبے کون کون سے ہیں؟

جمعہ 13-مارچ-2020

سنہ 1948 ء کے بعد فلسطین پراسرائیلی ریاست کے غاصبانہ قبضے کی لڑائیوں میں صہیونی بحریہ نمایاں کردار رہا۔ عام طور پر عربوں اور خاص طور پر فلسطینیوں کے خلاف ہونے والے قتل عام میں صہیونی بحری قذاقوں کا کلیدی اور نمایاں کردار رہا ہے۔

اسرائیلی فوج کی بحریہ قابض فوج کا دوسرا ہتھیار ہے۔ اس کی کی بنیاد 1948 میں رکھی گئی تھی اور 1949 میں باقاعدہ اسرائیلی بحریہ فوج میں داخل ہوئی۔

"مرکزاطلاعات فلسطین” سے وابستہ فلسطین ڈائیلاگ نیٹ ورک میں ترجمے کی ٹیم کی تیار کردہ ایک رپورٹ کے مطابق  اسرائیلی ریاست کے بانی جرنیلوں جب بحریہ کی بنیاد رکھی تو اس کے لیے "محفوظ ساحل اور کھلا سمندر” کا نعرہ منتخب کیا۔ اس کی وجہ اسرائیل کی جیو۔ سیاسی اہمیت ہے کیونکہ صہیونی ریاست کی بیرونی تجارت کا 97 فی صد سمندری راستے سے ہوتا ہے۔

 اس وقت اسرائیلی میرین کور کی سربراہی میجر جنرل الوف اللی شرویت کو سونپی گئی ہے۔ وہ سنہ 1966ء میں پیدا ہوئے۔ وہ جنرل اسٹاف میں نیول آپریشن کے کمانڈر بحریہ میں نیول برانچ کے سربراہ  ہیفا نیول بیس کے کمانڈر ، کروزر فلیٹ 3 کے کمانڈر اور بہت سے کئی عہدوں پر فائز رہے ہیں۔ اسرائیلی میرین کور کا ڈھانچہ درج ذیل اہم شعبوں پر مشتمل ہے۔

1- میرین کور کا جنرل ہیڈ کواٹر

2- بحری بیڑے

3-   میرین یونٹ

4 ۔ بحری اڈے

5- لاجسکٹ سپورٹ سینٹرز

میرین سینٹرل ہینڈ کواٹر

نیوی ہیڈ کوارٹر جو رابن کیمپ "الکاریاہ ” میں بحریہ کا صدر دفتر میں واقع ہے ۔ یہ ہیڈ کواٹر پانچ جہاز یارڈوں پر مشتمل ہے  اور شپ یارڈ کے سربراہ براہ راست بحریہ کی کمان کا حصہ ہیں۔

آئی ڈی ایف کمانڈ یونٹوں میں معمول کے مطابق شپ یارڈ کے درجہ بندی کا ڈھانچہ محکموں، شاخوں اور ڈویژنوں پر مشتمل ہوتا ہے۔

– اسٹاف ہیڈ کوارٹر

– برتھ

– انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹر

– سامان برتھ

ورک فورس سینٹر

اسرائیلی ریاست کی موجودہ بحریہ درج بالا شعبوں پر مشتمل ہے جو خطے کی ایک بڑی بحریہ کہلاتی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی