حال ہی میں فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے وسط میں النصیرات کے مقام پرآتش زدگی کا ایک ایسا المناک واقعہ پیش آیا جس نے پورے فلسطین بالخصوص غزہ کےعوام کو شدید صدمے سے دو چار کیا ہے۔ یہ ایک ایسا المناک واقعہ تھا جس کی درد بھری یادیں کبھی نہیں بھلائی جا سکیں گی۔
النصیرات کے مقام پر ایک فلسطینی مہاجر کیمپ ہے جو اسی نام سے ہے۔ اس کیمپ میں لگنے والی آتش زدگی کے نتیجے میں 14 فلسطینی شہید اور 50 سے زاید جھلس کربری طرح زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں سے بعض کی حالت انتہائی خطرناک بیان کی جاتی ہے۔
اس آتش زدگی کے سانحے میں متاثر ہونے والے ہر فرد کی ایک دکھی داستان ہے۔ انہی میں ایک خاندان کے ساتھ پیش آنے والے صدمے کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔
ایاد حمدان نامی فلسطینی اس سانحے میں بیوی اور بیٹی سےمحروم ہوگئے۔ النصیرات کیمپ کے رہائشی حمدان نے بتایا کہ اس کی بیوی سلویٰ اور بیٹی لینا اس سانحے میں شہید ہوگئیں۔
حمدان نو اس واقعے میں شدید صدمہ پہنچا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ میں اس المناک صدمے کو زندگی بھر نہیں بھلا سکوں گا۔ میری بیوی سلویٰ نے آگ میں گھرنے کے بعد مجھے مدد کے لیے آخری کال کی مگر ابھی ہم بات ہی کر رہے تھے کہ آگ کے شعلوں نے اسے ہمیشہ کے لیے خاموش کرا دیا۔
صدمے سے دوچار کنبہ
حمدان نے بتایا کہ مسز سلوا چند سال قبل اردن سے شادی کی غرض سے غزہ آئیں۔ اس کے بعد وہ وہیں پرٹھہر گئیں۔ شادی کے بعد اس کے چار بچے ہوچکے ہیں۔
حمدان نے بتایا کہ النصیرات میں جہاں گذشتہ جمعرات کو آگ لگی تو سلویٰ ایک نیٹی لینا سمیت وہیں پرتھی۔ دونوں ماں بیٹی نے وہاں سے جان بچا کر بھاگنے کی کوشش کی اور قریب ہی ایک دکان میں پناہ لی۔ وہاں سے سلویٰنے اپنے شوہر حمدان کو فون کرکے بتایا کہ وہ آگ میں گھر چکے ہیں اور اس نے مدد طلب کی۔ حمدان اس سے بہت دور تھا مگر اس نے دونوں کی فون پر ڈھارس بندھانے کی پوری کوشش کی۔ سلویٰ ابھی بات کررہی تھی کہ آگ نے اسے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ یہ اس کی آخری کال تھی۔ فون بند ہوگیا اور دونوں ماں بیٹی آگ کے بے رحم شعلوںکی نذر ہوگئیں۔
ایک سینیر پولیس افسر علا حمدان نے بتایا کہ اس کی ڈیوٹی اسی علاقے میں تھی مگر اسے معلوم نہیں تھا کہ اس کی بھاوج اور بھتیجی مشکل میں ہیں۔
ایاد حمدان کے بھائی علاء حمدان نے بتایا کہ آتش زدگی کے نتیجے میں ہمارے کنے کو بہت بڑا صدمہ پہنچایا ہے۔ علا نے بتایا کہ سلویٰ اور لینا اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی’انروا’ کے ایک اسپتال میں جا رہی تھیں۔ جب وہ النصیرات میں اس جگہ پہنچیں جہاں اچانک آئل ٹینکر میں آتش زدگی سے آگ بھڑک اٹھی تو وہ دونوں ماں بیٹی ادھر ہی تھیں۔ آگ لگنے کے بعد وہاں سے وہ ایک اسٹور کی طرف بھاگیں۔ وہاںسے اس نے اپنے شوہر فون کیا اور اس سے مدد کی مانگی۔ وہ بھاگم بھاگ ان کے قریب پہنچا مگر وہاں پر موجود لوگوں کے جم غفیر نے اسے آگے جانے سے روک دیا۔ تب تک دونوں ماں بیٹی دم توڑ چکی تھیں۔ اس کا کہنا ہے کہ لینا کی عمر 16 سال تھی۔ ان کے جدا ہونے کے بعد دو بچے اور ایک بچی زندہ بچے ہیں جو اس وقت شدید صدمے سے دوچار ہیں۔