جرمنی کی حکومت نے ایک فلسطینی دانشور اور مصنف خالد برکات کو چار سال کے لیے ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جرمن حکام نے چھ ماہ قبل خالد برکات کی طرف سے ملک قیام میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے صہیونی موقف کی تائید کرتے ہوئے برکات کو چار سال کے لیے ملک سے نکالنے کا حکم دیا ہے۔
جرمن پولیس نے جون 2019ء کوخالد برکات کو برلن میں ‘سنچری ڈیل’ کے خلاف منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کے لیے آنے کے دوران حراست میں لے لیا تھا۔
جرمن پولیس نے خالد برکات کو ملک چھوڑںے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دی تھی۔
جرمن حکومت کے 24 صحافت پرمحیط تازہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی دانشور خالد برکات سیکیورٹی ریسک ہیں۔ وہ ارض فلسطین کی دریائے اردن سے سمندر تک آزادی کے مطالبے کا پرچار کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ کو تسلیم نہ کرنے اور آزادی فلسطین کے لیے ٹھوس حکمت عملی اختیار کرنے پر زور دیتا ہے۔