اسرائیل کی ایک شدت پسند مذہبی سیاسی جماعت’ اسرائیل بیتونو’ کے سربراہ اور سابق وزیر خارجہ ودفاع آوی گیڈور لائبرمین بھی بنجمن نیتن یاھو کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے دور رکھنے کے لیے میدان میں اتر آئے ہیں۔
اسرائیلی اخبارات کے مطابق نیتن یاھو کو وزارت عظمیٰ سے محروم رکھنے کے لیے کنیسٹ میں قانون سازی کی کوششوں کے بعد لائبرمین نے ان کوششوں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ کنیسٹ ایسا قانون منظور کرے جس کے تحت ایسا کوئی بھی شخص جسے عدالت میں خائن، رشوت خور اور قومی مفادات کو نقصان پہنچانے میں ملوث قرار دیا گیا ہو اسے وزارت عظمیٰ جیسا اہم ترین ریاستی عہدہ اپنے پاس رکھنے کا کوئی حق نہیں۔
لائبرمین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ نیتن یاھو کو وزارت عظمیٰ کی دوڑ سے دور رکھنے کے لیے کنیسٹ میں قانون سازی میں بھرپور طریقے سے حصہ لیں گے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کے مخالف کیمپ کی طرف سے ایک نئی مہم شروع کی گئی ہے جس کے تحت کنیسٹ میں ایک نیا بل منظور کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس میں کرپشن اور خیانت میں ملوث کسی بھی رکن کنیسٹ کو وزیراعظم یا وزیر کا عہدہ دینے پرپابندی عاید کی جائے گی۔ اس بل کا اصل مقصد نیتن یاھو کو آئندہ حکومت کی تشکیل سے روکنا ہے۔
حال ہی میں اسرائیل میں کنیسٹ کے انتخابات میں نیتن یاھو کی جماعت نے 36 نشستوں پرکامیابی حاصل کی ہے جب کہ ان کے حامی دائیں بازو کے گروپوں کی کل نشستیں 58 بتائی گئی ہیں۔