فلسطین کے محاصرہ زدہ علاقے غزہ کے وسط میں گذشتہ شب النصیرات کے مقام پر آتش زدگی کے ایک خوفناک سانحے کے نتیجے میں شہید ہونے والے 10 شہداء کو سپرد خاک کر دیا گیا۔
شہداء کو کل جمعہ کے روز النصیرات میں سپرد خاک کیا گیا۔ ایک ساتھ ایک درجن جنازے اٹھنے پر النصیرات شہر میں کہرام بپا ہوگیا اور ہرآنکھ اشک بار تھی اور ہرطرف رقت آمیز مناظر دیکھنے کو مل رہے تھے۔
اس المنارک واقعے پر حماس کی قیادت نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے جب کہ قطر کی طرف سے متاثرہ خاندانوں کی بحالی کے لیے فوری طور پر 20 لاکھ ڈالر ڈالر جب کہ حماس کی طرف سے تین لاکھ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق النصیرات سانحے میں شہید ہونے والوں کو مقامی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ شہداء کے جنازوں میں ہزاروں افراد نے شرک کی۔
آگ میں جھلس کرزخمی ہونے والوں میں 14 کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔ انہیں مصر اور غرب اردن کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے جب کہ شہید ہونے والوں میں
22 سالہ زياد زكريا ابراهيم حسين ، پانچ سالہ وليان حسن محمود حسين چار سالہ منال حسن محمود حسين، چار سالہ ولينا اياد مدحت حمدان ، 16 سالہ ايمان حسن محمد حسين ،23 سالہ ابو محروق ،47 سالہ سلوى عبد الوهاب محمد حمدان، 3 سالہ ريتال احمد محفوظ عيد ،16 سالہ سالي احمد محفوظ عيد12 سالہ فراس ماجد محمد عوض الله اور 19 سالہ عدي ماجد عامر أبو يوسف شامل ہیں۔