اس پر صحافیوں نے کہا کہ اگر آپ کرونا وائرس کے قضیے کے بارےمیں عوام الناس کو آگاہ کرنے سے راہ فرار اختیار کررہے ہیں تو پھرہم سے یہ گلہ نہ کیجیئے گا کہ ہم نے آپ کی تقریبات کی کوریج نہیں کی۔
ذرائع ابلاغ میں بیانات اور پریس کانفرنسوں میں اظہار خیال اپنی جگہ مگر حقیقی یہ ہے کہ فلسطینی عوام میں زمینی سطح پر کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے گئے اور عوام فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے کرونا سے نمٹنے کے لیے کوئی ٹھوس اور موثر اقدام نہیں کیا گیا۔
فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے شہریوں کو کرونا کے بارے میں درست معلومات کی فراہمی میں دانستہ لاپرواہی اور عوام کو درست معلومات کی فراہمی میں رکاوٹوں نے عوام میں سخت منفی رد عمل پیدا کیا ہے۔ عوام اس بارے میں خدشات کا اظہار کررہے ہیں کہ آیا غرب اردن میں کرونا وائرس کی موجودگی کے بارے میں چار سو پھیلی افواہوں میں کس حد تک صداقت ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی وزارت صحت نے غرب اردن میں کرونا وائرس کے بارے میں الرٹ جاری کیا ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا کے سیاحوں کا ایک گروپ فلسطینی علاقوں میں آچکا ہے جس پر شبہ ہے کہ وہ کرونا وائرس کے متاثرین سے مل چکا ہے۔
اس پر فلسطینی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل یاسر بوزیہ نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے ہم نے ٹھوس اور موثر اقدامات کیے ہیں۔ تاہم عوام الناس میں ان کے اس بیان کے بارے میں کوئی ٹھوس اور مستند ثبوت نہیں مل سکا ہے۔ شہری افواہوں کی وجہ سے مسلسل خوف کا شکار ہیں۔
ایک مقامی خاتون سماجی کارکن رغد ابو سیف نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی حکومت شہریوں کو کرونا کے بارے میں درست معلومات کی فراہمی میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا عوام کے پاس ایک طرف افواہیں اور دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی کے متنازع بیانات ہیں۔
مانیٹرنگ کا فقدان اور تجارتی بلیک ملینگ
رام اللہ اور دوسرے شہروں میں یہ تاثرعام ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی حکومت کی طرف سے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے کسی قسم کی مانیٹرنگ، دیکھ بحال اور جانچ پڑتال نہیں کی جاتی۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگارنے شہروں میں گھوم پھر کریہ جاننے کی کوشش کی آیا عوام میں اس حوالے سے کیا تاثر پایا جاتا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ شہروں میں کرونا وائرس کے پھیلنے کی افواہوں کے ساتھ ہی دکانوں پر ماسک کی قلت ہوگئی ہے اور دکانداروں نے شہریوں کو بلیک میل کرنے کے لیے ماسک بلیک میں فروخت کرنا شروع کردیے ہیں۔
ایک شہری علی ابو شمسیہ کا کہنا ہےکہ حکومت غفلت کا شکار اور دُکانداروں کی من مانی نے عوام کو ایک نئی مشکل میں ڈال دیا ہے۔