فلسطینی اتھارٹی کے عہدیداروں کی طرف سے صہیونی حکام کے ساتھ میل ملاقاتوں پر عوامی اور سیاسی حلقوں کی طرف سے سخت غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
فلسطینی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر حسن خریشہ نے اسرائیلی حکام کے ساتھ رابطے اور ملاقاتیں کرنے کے لیے قائم کردہ رابطہ کمیٹی کو ختم کرنے اور اس کمیٹی کے ارکان کے سوشل بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سماجی رابطہ کمیٹی اور تحریک فتح کا عوامی اور سماجی سطح پر بائیکاٹ کیا جائے اور فلسطینی عہدیداروں کو تنہا کیا جائے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے حسن خریشہ نے کہا کہ اسرائیلی دشمن کے ساتھ دوستانہ مراسم جہاں اور جیسے بھی ہوں قابل مذمت ہیں۔ ان رابطوں کو جو بھی نام اور مفہوم دیا جائے مگر ہم اسے فلسطینی قوم کی پیٹھ میں خنجر گھومپنے کے مترادف ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحریک فتح اور فلسطینی اتھارٹی کی نام نہاد رابطہ کمیٹی فلسطینی قوم کے شہیدوں کے خون کے ساتھ غداری کررہی ہےت۔ اسرائیلی دشمن کے ساتھ ربط اور تعلقات قائم کرنا صہیونی ریاست کے پروگرام کو آگے بڑھانے میں دشمن کی مدد کرنے کے مترادف ہے۔
حسن خریشہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کے حقوق غصب کرنے والوں کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانا قوم کے ساتھ غداری ہے۔ فلسطینی عوام ایسے فلسطینی عہدیداروں کا بائیکاٹ کریں جو اسرائیلی دشم کے ساتھ مراسم قائم کرنے کی مذموم کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے عہدیدار اسرائیلی ریاست کے ساتھ تعلقات کے قیام کے لیے راہ ہموار کررہے ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل سے مراسم کا قیام بعض عرب ممالک کو تل ابیب کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے کی حوصلہ افزائی کررہا ہے۔