جمعه 15/نوامبر/2024

حماس کی قیادت پرحملے کے اسرائیلی منصوبے کے در پردہ مقاصد

جمعرات 20-فروری-2020

اسرائیلی ریاست نے اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے غزہ کی  پٹی کے صدر یحییٰ السنوار اور جماعت کے سینیر عسکری کمانڈر مروان عیسیٰ کو قاتلانہ حملے میں شہید کرنے کی بزدلانہ دھمکی دی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج کے دھمکی آمیز بیان کے جواب میں حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ صہیونی دشمن کی طرف سے من گھڑت دعووں کی بنیاد پر جماعت کے دو سینیر رہ نمائوں کے قتل کی دھمکی دی ہے۔

خالی پیغامات

نیوز ایجنسی’فلسطین آلآن’ کے نے القسام کےایک ذمہ دار ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ یحییٰ السنوار اور مروان عیسیٰ پر قاتلانہ حملے کی دھمکی صہیونی ریاست کی کم زوری، مزاحمت کے سامنے عاجزی اور فلسطینیوں سے خائف ہونے کا واضح ثبوت ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ القسام بریگیڈ اور حماس کی قیادت اس طرح کی بزدلانہ دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوگی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی قیادت شہادت کے راستے پر چل رہی ہے۔ دشمن کی طرف سے فلسطینی قیادت کو نشانہ بنانے کی بات کرنا بچگانہ سوچ کا مظہر ہے۔ حماس کی قیادت بچے نہیں کہ اسرائیلی دھمکیوں سے ڈر جائیں گے۔

ادھرعبرانی اور عرب ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ مصر کے ایک وفد نے حال ہی میں غزہ کی پٹی کا دورہ کیا۔ اس دورے کے موقع پر اسرائیل نے حماس رہ نمائوں یحییٰ السنوار اور مروان عیسیٰ کو قاتلانہ حملوں میں شہید کرنے کا کا منصوبہ بنایا تھا مگر مصری وفد کی وجہ سے یہ کارروائی نہ ہوسکی۔

سنجیدگی سے لینے کا عمل

فلسطینی تجزیہ نگار ایاد القرا کاکہنا ہے کہ میدان میں کیا ہو رہا ہے مزاحمت نے اس پر گہری نظریں جمائی ہوئی ہیں۔ اسرائیلی لیڈرشپ کی طرف سے بزدلانہ دھمکیوں پر فلسطینی قیادت کو خاموش نہیں رہنا چاہیے بلکہ اسے سنجیدگی سے لینا چاہیے۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے القراء نے کہا کہ صہیونی ریاست اس وقت غزہ کے حوالے سے سخت مایوسی کی کیفیت سےدوچار ہے۔ ایک طرف اسرائیل غزہ کی پٹی کے عوام کو سہولیات دینے کی بات کرتا ہے اور دوسری طرف ان سہولیات کو واپس لینے کے لیے فورا غزہ کی پٹی پرحملوں کا آغاز کردیتا ہے۔ یہ کھیل تماشا اسرائیلی حکومت صرف انتہا پسند صہیونیوں کو خوش کرنے کے لیے چا رہی ہے۔

ابھرتے سوالات

تجزیہ نگار ماجد الزبدہ مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو شہید کرنے کی دھمکی پرتفصیل کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ریاست کی بزدلانہ دھمکیوں کو معمولی نہیں سمجھنا چاہیے۔ حماس کی قیادت کے خلاف اسرائیلی دشمن کی دھمکیاں صہیونی ریاست کے انتہا پسندانہ تکبر اور گھمنڈ کا واضح ثبوت ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو بعض عرب ممالک کی طرف سے در پردہ حمایت اور آشیر باد حاصل ہے کہ وہ حماس کی قیادت اور مزاحمت کی حامی قوتوں کے خلاف وحشیانہ کارروائیاں کررہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ حماس کی قیادت کو شہید کرکے نیتن یاھو کیا گھنائونا کھیل کھیلنا اور کیا نتائج حاصل کرنا چاہتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ یہاں اور کئی سوالات پیدا ہوتے ہیں۔ کیا حماس کی قیادت کو شہید کرنے کی دھمکی یا منصوبہ فلسطینی مزاحمتی نیٹ ورک کو خوف زدہ کرنے کی کوشش ہے؟ کیا نیتن یاھو کنیسٹ کے انتخابات میں اپنی جیت کو یقینی بنانے اور کرپشن اور خیانت جیسے سنگین الزامات میں فرد جرم سے بچنا چاہتے ہیں؟۔

فلسطینی تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ کیا اسرائیل اس طرح کے منصوبے سے غزہ میں افراتفری پھیلا کر حماس کے اقتدار کو ختم کرناچاہتا ہے۔ کیا اس سے اوسلو گروپ مضبوط ہوگا اور محمود عباس کو غزہ کی پٹی پراپنی عمل داری کی بحالی میں مدد ملے گی۔

مختصر لنک:

کاپی