فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں فلسطینی مجاھدین کی طرف سے جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کے اہل خانہ نے ایک بارپھر وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب ہم اپنے بیٹوں کی بازیابی کے لیے ہر سطح پر کوشش کریں گے اور اس حوالے سے خاموش تماشائی نہیں رہیں گے۔
مغوی فوجی ‘ابراہام منگسٹو’ کے اہل خانہ نے ایک بیان میں کہا کہ انہو ں نے اپنے بیٹے کی بازیابی اور باعزت رہائی کے لیے ایک بار پھر دوبارہ مہم شروع کر دی ہے۔
مغوی فوجی ھدار گولڈین کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے بھی غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئے سپاہیوں کی رہائی کے لیے مہم شروع کی ہے۔
انہوںنے کہا کہ اسی مہم کے سلسلے میں 26 فروری کو بئرسبع شہر میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس مہم کے لیے ‘ہم نے خاموشی ترک کردی، اپنے بیٹوں کو واپس لائیں گے’ کا عنوان مختص کیا ہے۔ مغوی یہودیوںکے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے فوجی افسران اوردیگر لیڈروں کو مظاہرے میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 2014ء کی غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے دوران غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے چار اسرائیلی فوجیوں کو جنگی قیدی بنا لیا تھا۔ جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلیوں کے اہل خانہ کی طرف سے حکومت پر مغویوں کی بازیابی میں لاپرواہی برتنے کا الزام عاید کیا ہے۔