عرب ملک تیونس کے ایک فن کار اور گلو کار لطفی بوشناق نے اسرائیلی فن کار کے ساتھ موسیقی کے ایک پروگرام میں شرکت پر چار لاکھ ڈالر کی پیش کش ٹھکرا دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا یہ موقف قضیہ فلسطین کی حمایت پرمبنی ہونے کے ساتھ ساتھ اصولی ہے۔
بوشناق کو ایک موسیقی پروگرام میں اسرائیل کے ایک فن کار کےساتھ گلو کاری کا مظاہرہ کرنے کے بدلے میں چار لاکھ ڈالر کی پیش کش کی گئی تھی۔اسرائیلی فن کار کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
اپنے ایک بیان میں بوشناق نے کہا کہ وہ قضیہ فلسطین کے حوالے سے ان کے دیرینہ موقف کے مطابق ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میں صرف موت کی فکر کرتا مگر میں یہ واضحکرتا ہوں کہ میں ایسا کوئی کام نہیں کروں گا جس میں تاریخ مجھے ایک مجرم کےطورپر یاد رکھے بلکہ فلسطین کے حوالے سے میں اپنے اصولی موقف پرقائم رہتے ہوئے اپنی آخرت کو چند پیسوں پر ترجیح نہیں دوں گا۔
خیال رہے کہ بوشناق کا شمار قضیہ فلسطین کے حامی اداکاروں میں ہوتا ہے۔ انہوںنے فلسطینیوں کی حمایت میں دسیوں نغے گائے ہیں۔ وہ فلسطین پراسرائیلی ریاست کے قبضے اور امریکا کے مشرق وسطیٰ منصوبے کے سخت ناقد ہیں۔