اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ نے اسلامی تحریک کے امیر اور بزرگ فلسطینی رہ نما الشیخ راید صلاح کو اسرائیلی عدالت کی طرف سے دی جانے والی سزا کی شدید مذمت کی ہے۔ حماس نے اسرائیلی عدالت کے الشیخ رایدصلاح کے خلاف فیصلے کو القدس اور مسجد اقصیٰ کی حفاظت اور دفاع کے لیے اٹھنے والی آوازوں کو دبانا ہے۔
حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی مجسٹریٹ کی طرف سے الشیخ رایدصلاح کو سنائی جانے والی سزا کا اصل ہدف وہ قبلہ اول اور بیت المقدس کے دفاع کے لیے کام کرنےوالی شخصیات کو نشانہ بنانا اور ان کی آواز کودبانا ہے۔
خیال رہے کہ الشیخ راید صلاح کو گذشتہ روز اسرائیل کی مجسٹریٹ عدالت کی طرف سے 28 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی عدالت کی طرف سے جاری کردہ فیصلہ القدس اور مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے کام کرنے والی قوتوں کو نشانہ بنانا اور مسجد اقصیٰ کے خلاف صہیونی ریاست کے شرانگیز منصوبوں کو آگے بڑھانا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے الشیخ راید صلاح کو قید کی سزا نے صہیونی ریاست کی نسل پرستانہ ذہنیت کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیل کی مجسٹریٹ عدالت نے الشیخ راید صلاح کو صہیونی ریاست کے خلاف نفرت پھیلانے کے نام نہاد الزامات دو سال چار ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔