چهارشنبه 30/آوریل/2025

خوف کے سائے میں 500 کلو میٹر دیوار کے حصار میں قائم صہیونی ریاست

پیر 10-فروری-2020

اسرائیلی ریاست نے فلسطینیوں کی تحریک آزادی کے خوف سے ارض جسد فلسطین میں جہاں چپے چپے پر یہودی کالونیاں بسا رکھی ہیں وہیں ان کالونیوں کے تحفظ کے لیے ان کے اطراف میں سیکڑوں کلو میٹر طویل دیوار فاصل بھی تعمیر کر رکھی ہے۔

اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعت عبرانی اخبار’ یدیعوت احرونوت’ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جزیرہ نما صہیونی ریاست نے اپنے تحفظ کے لیے کنکریٹ کی کم سے کم پانچ سو کلو میٹر طویل دیوار بنا رکھی ہے۔

اسرائیل کے دفاعی تجزیہ نگار ‘یو آو زیون ان’ نے لکھا ہے کہ اسرائیل مشرق وسطیٰ میں ایک ایسی ریاست ہے جسے جزیرہ نما قرار دیا جا سکتا ہے اور اس جزیرہ نما ریاست کو کئی اطراف سے کنکریٹ کی 500 کلو میٹر طویل دیوار نے گھیرے میں لے رکھا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ دنیا میں ایسی اورکوئی ریاست یا ملک نہیں جس کی کالونیوں ، بستیوں اور شہروں کو ایسی بڑی بڑی ، لمبی اور اونچی کنکریٹ کی دیواروں نے حصار میں لے رکھا ہو۔ اس اعتبار سے اسرائیل دنیا کی منفرد اور غیر مسبوق ریاست ہے۔

اسرائیلی فوجی تجزیہ نگار اور سابق فوجی افسر نے اپنی ہی فوج کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس نے لکھا کہ اگر ملک کو کنکریٹ کی دیواروں سے تحفظ دلانا ہے تو فوج کا کیا کام ہے۔ یہ دیوار اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیلی ریاست کو اپنے بقاء کا خوف لاحق ہے۔

اخباری رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حال ہی میں اسرائیل نے لبنان کی سرحد پر دیوار کی تعمیر شروع کی ہے۔ شام کی سرحد پر 60 کلو میٹر طویل دیوار مکمل کی گئی ہے جب کہ اردن کی سرحد پر 20 کلو میٹر کے علاقے پر دیوار تعمیر کی گئی ہے۔ اسی طرح مصر کی سرحد پر 210 کلو میٹر طویل دیوار کا ایک بڑا حصہ مکمل کیا جا چکا ہے۔ اسی طرح رواں سال غزہ کی سرحد کے ساتھ سطح زمین اور زیرزمین کنکریٹ کی دیوار مکمل کرلی جائے گی۔

مختصر لنک:

کاپی